امت نیوز ڈیسک //
راجوری: گزشتہ روز جموں و کشمیر کے ضلع راجوری کے ڈانگری علاقہ میں فائرنگ کی وجہ سے چار لوگوں کی موت واقع ہوگئی، اسی علاقہ میں صبع ایک اور بلاسٹ ہوا جس میں مزید دو لوگوں کی موت ہوئی ہے اور دو ذخمی بتائے جارہے ہیں۔ اس معاملے میں لواحقین ڈانگری چوک میں نعشوں کو رکھ کر احتجاج کر رہے ہیں۔ مظاہرین نے راجوری جموں شاہرہ پر گاڑیوں کی آمد و رفت کو بند رکھا ہوا ہے وہیں کالاکوٹ نوشہرہ راجوری کے کئی دیگر علاقے بھی بند ہیں، اس احتجاج میں بھارتیہ جنتا پارٹی کے ریاستی صدر رویندر رینہ و کئی بڑےلیڈران بھی یہاں موجود ہیں۔
واضح رہے کہ اتوار کے روز راجوری کے ڈانگری گاؤں میں مشتبہ عسکریت پسندوں کی فائرنگ میں چار عام شہریوں کی ہلاکت کے خلاف راجوری کے متعدد علاقوں میں لوگوں کی ایک بڑی تعداد نے مظاہرے کیے۔ ظاہرین نے بتایا کہ راجوری میں آئے روز عسکریت پسندی کے واقعات رونما ہو رہے ہیں اور انتظامیہ کی جانب سے اس حوالے سے کارگر اقدامات نہیں اٹھائے جارہے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ اگرچہ سکیورٹی فورسز کے اہلکار اپنی خدمات خوش اسلوبی کے ساتھ انجام دے رہے ہیں تاہم اس کے باوجود بھی شہری ہلاکتوں کے واقعات رونما ہو رہے ہیں۔ مظاہرین نے الزام لگایا کہ انتظامیہ عام شہریوں کو تحفظ فراہم کرنے میں ناکام ثابت ہوئی ہیں۔ جب تک لیفٹیننٹ گورنر منوج سنہا راجوری کا دورہ نہیں کرتے تب تک احتجاج جاری رہے گا۔
واضح رہے کہ گزشتہ روز جموں و کشمیر کے راجوری ضلع کے ڈانگری گاؤں میں نامعلوم بندوق برداروں نے تین رہائشی مکانوں میں گھس کر اندھا دھند فائرنگ کی، جس کے نتیجے میں 10 افراد زخمی ہوئے جن میں سے بعد میں چار افراد کی ہسپتال میں موت ہوگئی جبکہ مزید چھ افراد زیر علاج ہیں، جن میں دو کی نازک حالت کو دیکھتے ہوئے انہیں ہوائی سروس کے ذریعہ جموں میڈیکل کالج میں منتعقل کیا گیا ہے۔ ہلاک ہونے والے تمام کا تعلق ضلع راجوری کے گاؤں ڈانگری سے ہے۔ بتایا جارہا ہے کہ ایک ہی محلہ میں یہ حادثہ پیش آیا۔
نامعلوم بندوق برداروں نے سو میٹر کے فیصلے پر دو الگ الگ گھروں پر فائرنگ کی، جس کے نتیجے میں چار افراد کی موت ہوگئی جب کہ چھ دیگر کے زخمی ہونے کی اطلاع ہے۔ مذکورہ علاقہ کو پولیس اور سکیورٹی فورسز نے محاصرہ میں لیکر بڑے پیمانے پر تلاشی مہم اور سرچ آپریشن شروع کردیا ہے تاکہ بندوق برداروں کو گرفتار کیا جاسکے۔