امت نیوز ڈیسک //
بڈگام:نیشنل کانفرنس کے صدر اور جموں و کشمیر کے سابق وزیراعلیٰ ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے راجوری میں شہری ہلاکتوں کو ‘افسوسناک اور وحشیانہ’ قرار دیتے ہوئے اس کی سخت الفاظ میں مذمت کی۔ فاروق عبداللہ نے ان باتوں کا اظہار وسطی کشمیر کے بڈگام ضلع میں نامہ نگاروں کے ساتھ گفتگو کے دوران کیا۔ قبل ازیں فاروق عبداللہ این سی ترجمان تنویر صادق، ناصر اسلم وانی سمیت دیگر سیاسی رہنماؤں کے ہمراہ ایک پارٹی کارکن کے گھر گئے تھے۔
فاروق عبداللہ نے میڈیا نمائندوں کے ساتھ بات کرتے ہوئے کہا کہ ‘راجوری واقعہ کی جتنی بھی مذمت کی جائے کم ہے۔ شہری ہلاکتیں خواہ کہیں بھی ہوں، قابل مذمت ہیں۔ کشمیری پنڈت ہوں یا راجوری کے بے گناہ افراد کا قتل، عسکریت پسندی کم نہیں ہو رہی بلکہ اس میں اضافہ ہو رہا ہے۔’ فاروق عبداللہ نے نام لئے بغیر بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) اور مرکزی حکومت کو سخت تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ ‘وہ لوگ دعویٰ کر رہے تھے کہ دفعہ 370 کی منسوخی کے بعد کشمیر میں امن قائم ہوگا، کیونکہ انکے مطابق، عسکریت پسندی صرف 370کی وجہ سے ہی قائم تھی۔‘‘ فاروق عبداللہ نے مزید کہا کہ ’’اتنی زیادہ شہری ہلاکتیں میرے دور اقتدار میں بھی نہیں ہوئیں جتنی دفعہ 370کی منسوخی کے بعد ہوئی ہیں۔‘‘سابق وزیر اعلیٰ نے کہا کہ ’’جب تک اس مسئلے کا حل تلاش نہیں کیا جاتا امن قائم نہیں ہوگا، اس طرح کے واقعات کو پوری طرح بند کرنے کے لیے مسئلہ کی جڑ تک جانا ضروری ہے۔ یہ دیکھنا ناگزیر ہے کہ اس طرح کے واقعات کیوں رونما ہو رہے ہیں، کس کے اشاروں پر ہو رہے ہیں، اگر اُن افراد کے ساتھ ہی بات چیت کی جائے تو امن قائم ہو سکتا ہے۔‘‘
فاروق عبداللہ نے شہری ہلاکتوں کی اعلیٰ سطح پر تحقیقات کا مطالبہ کرتے ہوئے وزیر داخلہ کو اس معاملے کی جانب سے سنجیدگی کے ساتھ غور کرنے کی بھی اپیل کی۔ فاروق عبداللہ نے مزید کہا کہ ’’جموں و کشمیر کے علاوہ ملک بھر میں نفرت کی سیاست انجام دی جا رہی ہے، اس سے ملک ترقی نہیں بلکہ مزید تنزلی کا شکار ہوگا۔ مذہب کے نام پر کی جانے والی سیاست کبھی کامیاب نہیں ہوگی۔‘‘