کیا آپ زندگی میں خوش رہنا چاہتے ہیں؟؟؟ اگر میں آپ سے یہ سوال کروں تو مجھے یقین ہے، آپ کا جواب ”ناں” نہیں ہوگا۔۔۔ یقیناً ہنسنا مسکرانا، کھلکھلانا، اپنی زندگی کو کھل کر جینا آپ کا بنیادی حق ہے۔۔۔ہمیشہ یاد رکھیے گا۔۔۔یہ حق آپ سے کوئی نہیں چھین سکتا۔۔۔مگر کبھی ہم یہ نہیں سوچتے کہ ہم اپنے اس بنیادی حق سے کیوں محروم رہتے ہیں؟؟؟
اب اگر میں یہ کہوں کہ ہماری خوشیوں کی راہ میں سب سے بڑی رکاوٹ ہم خود ہیں! تو کیا آپ مانیں گے؟؟؟ نہیں ناں؟؟؟ لیکن یہ بات بڑی حد تک درست ہے۔ زندگی میں ہمارے مسائل ہماری ہی وجہ سے الجھ جاتے ہیں۔ ہماری زندگیاں ہماری ہی حرکتوں کی وجہ سے مشکل ہوجاتی ہیں۔ اپنے ہی کرتوتوں کے باعث ہم زندگی جی نہیں پاتے۔ بس کسی نہ کسی طرح گزاردیتے ہیں۔
جب آپ پریشان ہوں، تو سوچیے کہ کیوں پریشان ہیں؟؟؟ مستقبل کے تفکرات ہیں؟؟؟ معاشی تنگی ہے؟؟؟ دفتری امور کا بوجھ زیادہ ہے؟؟؟ رشتوں کی جھنجھٹیں، خاندانی رنجشیں یا گھریلو نا آسودگی ہے؟؟؟ پریشانی کی اور کیا وجوہات ہوسکتی ہیں؟؟؟
اب یہ سوچیے کہ یہ مسئلہ نمٹے گا کیسے؟؟؟ اس سلسلے میں آپ کے ہاتھ میں کیا ہے؟؟ مطلب آپ کر کیا سکتے ہیں؟؟ کچھ مسائل آپ کے دائرہ اختیار سے باہر ہوتے ہیں، ایسے میں صرف صبر اور انتظار ہی ہوتا ہے۔ باقی کام خدا کا ہوتا ہے۔ اب خدا کے کاموں کو آپ کیسے سلجھائیں گے؟؟؟ اسی طرح یہ ٹینشن کہ ملک ترقی نہیں کررہا، معاشرہ سدھر نہیں رہا، نوجوان نسل بگڑ رہی ہے۔ یہ بھی آپ کا درد سر نہیں۔ جہاں تک آپ کا بس چلتا ہے آپ اسی دائرے میں رہ کر مسئلے کا حل کھوجیے۔
مثال کے طور پر مالی بدحالی ہے تو کاروبار میں بہتری یا ملازمت کے متبادل پر غور کیجیے۔ اپنے والدین، بھائی بہن اور بہت ہی قریبی و مخلص دوستوں سے مشاورت کیجیے۔ دفتری امور کے مسائل ہوں تو ساتھیوں سے معاملات طے کیجیے۔ ضابطے بنایے اور کام کی نوعیت کے مطابق ہدف طے کرکے انہیں نمٹائیے۔ بے ہنگم ذمہ داریاں، بے ترتیب امور اور غیرفطری اہداف (Unnatural Tasks)آپ کی شخصیت اور آپ کی صحت کیلئے انتہائی خطرناک ہوسکتے ہیں۔ یہ چیزیں آپ کی صرف سماجی حیثیت متاثر نہیں کریں گی بلکہ آپ کی دماغی صحت کی بھی دھجیاں بکھیر دیں گی۔ تعلقات میں دراڑیں ہیں یا رشتوں کی الجھنیں ہیں تو آپس میں بیٹھ کر بات کیجیے۔ والدین ہوں یا بھائی بہن، شریک حیات ہو یا کوئی اور، جس سے بھی مسئلہ ہو ایک بار بات ضرور کیجیے۔ اپنے گلے شکوے ایک بار سامنے ضرور رکھیے۔ دوستوں سے شکایتیں ہیں تو وضاحت لیجیے۔ اس کے علاوہ تعلقات میں بہتری لانا چاہتے ہیں تو کسی حد تک سمجھوتہ بھی کیجیے۔ رویے میں لچک دکھادیے۔ لوگوں کے ناخوشگوار برتاؤ برداشت کیجیے۔ کچھ رشتے قرض کی طرح ہوتے ہیں جنہیں نبھانے سے زیادہ چکانا پڑتا ہے۔ ایسوں کو نظر انداز کیجیے۔ یقین کیجیے بڑے سکون میں رہیں گے۔
یہ چھوٹی سی زندگی بہت بڑی نعمت ہے، اس کی قدر کیجیے۔ اپنی ذات اور خود سے جڑی زندگیوں سے محبت کیجیے۔ ہر لمحے مثبت رہیے، منفی تاثرات جھٹک دیجیے، زندگی کی ترجیحات کا انتخاب دیکھ بھال کراوراپنی آرزوؤں، خواہشات اور امنگوں کے مطابق درست سمت کا تعین کیجیے۔ جب کبھی دل بوجھل ہو تو پسندیدہ مقام پر جایے، موڈ آف ہو تو وہ کام کیجیے جسے کرتے ہوئے کبھی نہیں اکتاتے۔ محبوب مشاغل میں کھوجائیے، ایسے پسندیدہ افراد سے گپ شپ کیجیے جن سے بلا تھکان گھنٹوں گفتگو سےبھی نہیں تھکتے۔
جون ایلیاؔ نے ایک بار کہا تھا "زندگی میں خوش رہنے کیلئے بہت زیادہ ہمت بلکہ بہت زیادہ بے حسی چاہیے”۔ میرے ذاتی تجربے میں یہ بات بڑی درست ہے لیکن اگر اپنی ذات کی حد تک انسان خوداحتسابی کا جائزہ لیتا رہےاور اوپر بتائی باتوں کا خیال رکھےتو زندگی بڑی خوشگوار ہوجائےگی۔ بس اپنی شرطوں پر جینا سیکھ لیجیے، یقین کریں زندگی ہی جنت بن جائےگی۔