(سرینگر) پولیس نے ایک بیان میں کہا ہے کہ اتوار کے روز پی ڈی پی صدر محبوبہ مفتی کی سرکاری رہائش گاہ واقع گپکار میں ایک کنونشن کا پروگرام بنایا گیا تھا جس میں ایک ہزار لوگوں کی شرکت متوقع تھی۔ سرینگر میں کووڈ کی صورتحال اور گپکار جو کہ سیکورٹی کے لحاظ سے انتہائی حساس علاقہ ہے، کی شاہراﺅں پر بڑی تعداد میں گاڑیاں پارک کرنے سے سیکورٹی کا مسئلہ پیش آسکتا تھا۔ نجی گاڑیوں میں بڑی تعداد میں کارکنان اس کنونشن میں حصہ لینے کی خاطر سرینگر وارد ہونے والے تھے اور یہ ہمارے لئے ممکن نہیں تھا کہ سبھی گاڑیوں کی چیکنگ کی جاسکے۔ پولیس ترجمان کے مطابق ہمیں یہ بھی اطلاع موصول ہوئی تھی کہ بارودی مادے سے بھری ایک نجی گاڑی کو ہائی سیکورٹی زون میں عام شہریوں اور سیکورٹی تنصیبات کو نشانہ بنانے کی غرض سے استعمال میں لائے جانے کا امکان ہے۔ خیال رہے گپکار میں فوجی تنصیبات کے ساتھ ساتھ متعدد سیکورٹی اور سراغ رساں ایجنسیوں کے دفاتر بھی ہیں۔ پولیس ترجمان نے کہا کہ حساس تنصیبات کے پیش نظر بڑی تعداد میں گپکار روڑ پر گاڑیاں کھڑی کرنا بھی خطر ے سے خالی نہیں تھا۔ انہوں نے بتایا کہ یہ بات بھی یاد رہے کہ ماضی میں بھی اس مقام پر کسی بھی سیاسی پارٹی کو گاڑیاں کھڑی کرنے کی اجازت نہیں دی گئی۔ علاوہ ازیں حالیہ ایام میں کسی بھی سیاسی پارٹی کو گپکار میں قائم سرکاری رہائش گاہوں میں سیاسی سرگرمیاں شروع کرنے کی بھی اجازت نہیں دی گئی۔ انہوں نے بتایا کہ اس حوالے سے ضلع مجسٹریٹ سرینگر نے قانونی طورپر آرڈر بھی جاری کیا کہ یہاں پرکسی بھی سیاسی پارٹی کو سیاسی سرگرمیاں شروع کرنے کی اجازت نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایگزیکٹیو مجسٹریٹ نے کووڈ پروٹوکول اور ہائی سیکورٹی زون کے پیش نظر اس طرح کا فیصلہ کیا ہے۔ پولیس ترجمان نے واضح کیا کہ پی ڈی پی صدر محبوبہ مفتی کو گھر میں نظر بند نہیں کیا گیا اور اس حوالے سے پھیلائی جانے والی افواہیں حقیقت سے بعید ہیں۔ یاد رہے اس سے قبل پی ڈی پی صدر محبوبہ مفتی نے الزام لگایا تھا کہ ان کی پارٹی کو سرینگر میں یوتھ کنونشن کے انعقاد سے روکا گیا، ساتھ ہی انہیں نظر بند کردیا گیا ہے۔