(سرینگر) حریت کانفرنس نے مرکزی حکومت پر الزام عائد کیا کہ اس کی نگرانی میں حد بندی کمیشن کی حالیہ سفارشات "متنازع مسئلہ” کی ہیئت کو بگاڑنے، مسلم نمائندگی کو کم کرنے اور جموں وکشمیر کے اکثریتی کردار کو بتدریج اقلیت میں تبدیل کرنے کی جانب ایک اور قدم ہے۔میڈیا کو جاری بیان میں حریت کانفرنس نے حکومت پر الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ سیاسی انتقام گیری کے نتیجے میں مسلمانوں کو سرکاری ملازمت سے جبراً سبکدوش کیا جارہا ہے جس سے مقامی لوگوں کا روزگار متاثر ہو رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت نے دباؤ اور طاقت کے بل پر حریت قیادت اور لوگوں کی انفرادی اور اجتماعی طور پر اظہار خیال کی آزادی پر پابندی عائد کردی ہے۔ بیان میں یہ دعوی کیا گیا کہ نام نہاد ملک دشمنی کی آڑ میں کشمیری نوجوانوں یہاں تک کہ خواتین کو بھی آئے روز گرفتار کیا جارہا ہے جو حد درجہ تشویشناک ہے۔ انہوں نے کہا کہ پولیس آپریشن کے دوران 22 سالہ شعیب احمد کو ہلاک کیا گیا ہے جب کہ مقامی میڈیا پر مبینہ سنسر شپ، صحافیوں اور قلمکاروں کو ہراساں کرنے اور ڈرانے اور دھمکانے کا سلسلہ بھی برابر جاری ہے۔حریت کانفرنس کی جانب سے بیان میں کہا گیا کہ کشمیر تنازع کی وجہ سے ہی پُرتشدد کارروائیوں کے نتیجے میں نوجوان راہل بٹ اور پولیس اہلکار ریاض احمد ٹھوکر کی جانوں کا زیاں حد درجہ افسوسناک اور انتہائی تکلیف دہ ہے۔بیان میں کہا گی کہ مسئلہ کشمیر کے پُرامن حل کے لیے جموں وکشمیر کے عوام کی خواہشات اور اقوام متحدہ کی پاس شدہ قراردادوں کی روشنی میں حل کیا جانا چاہیے۔ بیان میں مرحوم میر واعظ مولوی فاروق اور خواجہ عبدالغنی لون سمیت "شہدائے حول” کو خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ ان کی یاد میں 21 مئی بروز سنیچر مکمل کشمیر بند کا اہتمام کیا جائے۔یاد رہے کہ 21 مئی سنہ 1990 میں سی آر پی ایف اہلکاروں نے عوامی ایکشن کمیٹی کے سربراہ میر واعظ مولوی فاروق کے جنازے پر مبینہ طور شہر خاص کے حول میں گولیاں چلائی تھیں جس کے نتیجے میں درجنوں عام شہری ہلاک ہوئے تھے۔ مولوی فاروق کو نامعلوم مسلحہ افراد نے 21 مئ کو گولیاں چلا کر ہلاک کیا تھا۔ ان کو خراج عقیدت پیش کرنے کے لیے حریت کانفرنس ہر برس21 مئی کو خراج عقیدت پیش کرتی ہے۔