(نئی دہلی) دہلی کی ایک عدالت نے جمعرات کو جے کے ایل ایف چیرمین یاسین ملک کو قصوروار ٹھہرایا، جنہوں نے پہلے عسکری فنڈنگ کے کیس میں عدالت کے سامنے کہا تھا کہ انہیں اس کیس بارے میں کچھ نہیں کہنا ہے، نا ہی میں ان الزامات کا دفاع کروں گا۔ واضح رہے عدالت نے لبریشن فرنٹ چیرمین کے جواب کو تمام الزامات کا اعتراف تصور کیا تھا۔ خصوصی جج پروین سنگھ نے ساتھ ہی دوران سماعت این آئی اے حکام کو ہدایت دی کہ وہ یاسین ملک کی مالی صورتحال کا جائزہ لیں تاکہ جرمانے کی رقم کا تعین کیا جا سکے اور 25 مئی کو سزا کی مقدار پر دلائل سنے جاییں۔ یاد رہے جے لے ایل ایف چیرمین پر سیکشن 16 (دہشت گردانہ ایکٹ)، 17 (دہشت گردانہ کارروائی کے لیے فنڈز اکٹھا کرنا)، 18 (دہشت گردانہ کارروائی کی سازش) اور 20 (دہشت گرد گروہ کا رکن یو اے پی اے کی تنظیم اور آئی پی سی کی دفعہ 120-B (مجرمانہ سازش) اور 124-A (غداری) شامل ہیں۔ عدالت نے اس سے قبل حریت رہنماؤں بشمول فاروق احمد ڈار عرف بٹا کراٹے، شبیر شاہ، مسرت عالم، محمد یوسف شاہ المعروف سید صلاح الدین، آفتاب احمد شاہ المعروف شاہد الاسلام، الطاف احمد شاہ، نعیم خان، محمد اکبر کھانڈے المعروف ایاز اکبر، راجہ معراج الدین کلوال، کے خلاف بھی باضابطہ طور پر الزامات طے کیے تھے۔ اس کیس کے دیگر ملزمان میں بشیر احمد بٹ، ظہور احمد شاہ وتالی، عبدالرشید شیخ (انجینئر رشید) شامل ہیں۔ خیال رہے لشکر طیبہ (ایل ای ٹی) کے بانی حافظ سعید اور حزب المجاہدین کے سربراہ سید صلاح الدین کے خلاف بھی چارج شیٹ دائر کی گئی تھی، جنہیں اس کیس میں اشتہاری مجرم (پی او) قرار دیا گیا ہے۔