سری نگر// پی ڈی پی صدر اور سابق وزیرِ اعلیٰ محبوبہ مفتی نے بدھ کو مرکزی حکومت پر الزام لگایا کہ وہ امرناتھ یاترا کو ایک “سیاسی مسئلہ” میں تبدیل کر رہی ہے۔
انہوں نے امرناتھ بادل پھٹنے کے واقع پر مرکز کو نشانہ بناتے ہویے کہا کہ ماحولیاتی اور موسمیاتی حالات روزانہ 5,000 سے زیادہ یاتریوں کو گپھا پر جانے کی اجازت نہیں دیتے ہیں۔ جس کے برعکس زیادہ سے زیادہ لوگوں کو وہاں پہنچایا جا رہا ہے۔
جموں و کشمیر کی سابق وزیر اعلیٰ محبوبہ نے کہا کہ بی جے پی نے یاترا کو مذہبی معاملے کے بجائے اسے سیاسی مسئلہ بنا دیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ موجودہ موسمی صورتحال ہر روز 5000 سے زیادہ یاتریوں کو وہاں جانے کی اجازت نہیں دیتی، لیکن حکومت نے ہزاروں لوگوں کو وہاں بھیجا۔ اس کا نتیجہ یہ ہوا کہ بادل پھٹ پڑے، اور یاتری مارے گیے۔
پی ڈی پی صدر نے الزام لگایا کہ انتظامیہ جمعہ کو پیش آنے والے اس واقعہ میں اموات کی اصل تعداد کو چھپا رہی ہے۔
ہم ابھی تک نہیں جانتے، کیونکہ وہ سچ نہیں کہہ رہے ہیں۔ وہ کہہ رہے ہیں کہ 15-16 مارے گئے، لیکن کئی لوگ لاپتہ ہیں۔ انہوں نے کہا کہ جس طرح سے موٹرسائیکلیں، مردہ گھوڑے ملبے سے نکالے جا رہے ہیں، اور بہت سے لوگ ابھی تک لاپتہ ہیں، اس سے لگتا ہے کہ کوئی بہت بڑا نقصان ہوا ہے۔
محبوبہ نے کہا کہ حکومت نے ایک کمیٹی کی رپرٹ کے برعکس صرف ضد کی وجہ سے زیادہ لوگوں کو وہاں جانے کی اجازت دی رہی ہی ہے۔ وہ کہتے رہے کہ سات لاکھ لوگ آئیں گے اور یہ دو ماہ تک چلے گا، یہاں تک کہ کمیٹی کی رپورٹ ہے جس میں کہا گیا ہے کہ ایک دن میں 5000 سے زیادہ لوگ نہیں آنا چاہیے، مجموعی طور پر ایک لاکھ سے زیادہ نہیں، اور انہوں نے کہا کہ یاترا صرف ایک ماہ تک چلنی چاہئے۔ ایسا لگتا ہے کہ وہ محسوس کرتے ہیں کہ جموں و کشمیر ان کا نہیں، بلکہ پڑوس میں کسی سے تعلق رکھتا ہے۔ محبوبہ نے کہا کہ حکومت ہمارے الحاق کو قبول نہیں کرتی، جو کہ برابری کی سطح پر کیا گیا تھا، وہ سمجھتے ہیں کہ ہم کسی اور کا علاقہ ہیں، جسے انہوں نے اب سنبھال لیا ہے۔