23 اگست 2023ء کا دن بھارت کی خلائی تاریخ کے ضمن میں ایک یادگار دن کی حیثیت اختیار کرگیا ہے۔ اس دن شام کے قریب چھ بجے بھارت کی جانب سے روانہ کیا جانے والا چندریان تھری خلائی جہاز کامیابی سے چاند کی سطح پر اتر گیا ہے۔600کروڑ روپے کی لاگت سے تیارچندریان 3نے بدھ کی شام چاند کے جنوبی حصے پر لینڈنگ کی۔ یوں بھارت چاند کے اس حصے پر خلائی جہاز اتارنے والا پہلا اور امریکہ، سابق سوویت یونین اور چین کے بعد سافٹ لینڈنگ کرنے والا چوتھا ملک بن گیا ہے۔بھارت کی خلائی ایجنسی اِسرو (ISRO)نے کامیاب لینڈنگ کے بعد اپنے ہیڈکوارٹر کے آپریشن سینٹر کی تصاویر بھی شیئر کیں جہاں سائنسدان اور ٹیکنیکل اسٹاف کامیاب لینڈنگ پر خوشی کا اظہار کرتے نظر آئے۔لینڈنگ کے اس منظر کو کروڑوں لوگوں جن میں اسکولی بچوں کی ایک کثیر تعداد بھی شامل تھی‘ نے براہ راست دیکھا اور لمحہ بہ لمحہ اس خلائی مشن کی کامیابی کے گواہ بن گئے۔ کامیاب لینڈنگ کے فوراً بعد وزیر اعظم نریندر مودی نے جنوبی افریقہ سے ورچوئیل خطاب کیا ۔ اپنے خطاب میں وزیراعظم نے کہا کہ یہ ایک خوشی کا موقع ہے اور یہ صرف بھارت کی نہیںکامیابی نہیں بلکہ سب انسانوںکی کامیابی ہے۔وزیراعظم کا کہنا تھا کہ ’’ایک دنیا، ایک قوم‘‘ ہمارا عقیدہ اور نظریہ ہے۔ ہمارا چاند کا مشن خلائی سائنسی تحقیق کی جانب ایک بڑا مثبت قدم ہےاور یہ کہ بھارت مستقبل میں اپنی خلائی تحقیق کو چاند سے آگے لے کر جائے گا اور ہماری خلائی ایجنسی’ اسرو‘ جلدسورج پر تحقیق کے لیے اپنا مشن روانہ کردے گی۔وزیراعظم کا کہنا تھا کہ ’’آج انڈیا کے ہر گھر میں خوشی کا سماں ہے، میں بھی اس جشن میں اپنی قوم کے ساتھ ہوں۔ میں چندریان کی پوری ٹیم کو اور اس مشن میں کسی بھی طرح مدد کرنے والوں کو مبارکباد دیتا ہوں۔‘‘خلائی مشن کے آفیسران اور کارکنوں کی حوصلہ افزائی کرتے ہوئے وزیراعظم کا کہنا تھا کہ ’’آج آپ سب کی انتھک جدوجہدسے ہم اُس مقام پر پہنچے ہیں جہاں آج تک دُنیا کا کوئی مُلک نہیں پہنچا ہے۔ اس کےلئے میں آپ کا شکریہ ادا کرتا ہوں اور آپ سبھی مبارک بادی کے مستحق ہیں۔‘‘
واضح رہے کہ چندریان3کا خلائی مشن14جولائی کو جنوبی ریاست آندھرا پردیش سے شروع ہوا تھا اور40دن کی طویل مسافت کے بعد یہ چاند کے قطب جنوبی پر اترا ہے۔اس خلائی جہاز نے چاند کے مدار میں داخل ہونے سے پہلے تقریباً دس دن زمین کے گرد چند چکر لگائے جس کے بعد یہ پہلے ٹرانس لونر اور پھر پانچ اگست کو چاند کے مدار میں داخل ہونے میں کامیاب ہوا تھا۔17 اگست کو اس مشن کا آخری مرحلہ شروع ہوا تھا جب لینڈر پروپلشن ماڈیول سے الگ ہوا جو بعد میں اسے چاند کے قریب لے گیا تھا۔کامیاب لینڈنگ کے بعد اس خلائی مشن سے چھ پہیوں والی ایک گاڑی چاند کی سطح پر اُترے گی اور وہاں موجود چٹانوں اور گڑھوں کے گرد گھومے گی، اس دوران وہ جمع کیے جانے والے اہم ڈیٹا اور تصاویر کو واپس زمین پر تجزیے کے لیے بھیجے گی۔چاند کی سطح پر اُترنے والی یہ گاڑی ایسے آلات لے کر جا رہی ہے جو چاند کی سطح کی خصوصیات، سطح کے قریب کے ماحول اور سطح کے نیچے کیا ہو رہا ہے جیسے معاملات کا مطالعہ کرنے کے لیے ٹیکٹونک ایکٹوٹی کے بارے میں معلومات جمع کرے گی۔چندریان 3مشن کے بڑے اہداف میں سے ایک ’پانی سے بننے والی برف‘ کی تلاش ہے۔ سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ چندریان اس برف کی تلاش میں کامیاب رہتا ہے تو مستقبل میں چاند پر انسانوں کی رہائش میں مدد مل سکتی ہے۔
بھارتی سائنسدانوں نے اپنی خلائی گاڑی اتارنے کے لیے چاند کے جس حصے کا انتخاب کیا ہے وہ اس سیارے کے قطب جنوبی کا دوردراز خطہ ہے اور مستقل طور پر سائے میں رہنے کی وجہ سے اس کوچاند کا اندھیرے والا حصہ بھی کہا جاتا ہے۔چاند کا جنوبی قطب ابھی تک بڑی حد تک غیر دریافت شدہ ہے۔ وہاں کی سطح کا رقبہ چاند کے شمالی قطب کے مقابلے میں بہت بڑا ہے۔سائنسدانوں کو اس کے بارے میں بہت کم علم ہے۔یہاں اترنا خطرناک یا مشکل ہو سکتاتھا تاہم سائنس دان یہ بھی مانتے ہیںکہ اس بات کے غالب امکانات ہیں کہ چاند کا جو حصہ سائے میں ہے وہاں پانی کی موجودگی کے آثار ملیں۔اسرو نے اس سے پہلے بھی دو بار چاند کے جنوبی قطب کے لیے مشن روانہ کیا تھا جو کہ ناکام ہو گئے تھے تاہم چندریان 3کی اس خطے میں اُترنے کی کوشش کامیاب رہی۔چندریان 3 بھارت کی جانب سے چاند پر تحقیق کی غرض سے بھیجا جانے والا تیسرا خلائی مشن ہے جسے ملک کے پہلے مون مشن کے15سال بعد بھیجا گیا ہے۔اکتوبر 2008ءمیں چاند کی جانب بھارت کا پہلا مشن چندریان 1بھیجا گیا تھا جس نے چاند کی سطح پر پانی کے مالیکیولز کی موجودگی کو دریافت کیا اور یہ ثابت کیا کہ چاند کی سطح پر دن کے وقت ایک ماحول ہوتا ہے۔انڈیا کے پہلے چاند مشن کی کامیابی نے انڈیا کی خلائی تحقیق کو نئی قوت بخشی اور اس وقت کے وزیر اعظم منموہن سنگھ نے اسی زمانے میں چندریان2مشن کو منظوری دی تھی۔یہ مشن جولائی 2019میں بھیجا گیا جس میں ایک آربیٹر، چاند گاڑی اور روور شامل تھا۔ اس مشن کو جزوی کامیابی مل سکی تھی کیونکہ اس مشن میں شامل آربیٹر آج بھی چاند کے مدار میں موجود ہے جو روزانہ کی بنیاد پر چاند کی جانچ کر رہا ہے۔ دوسری جانب آربیٹر سے چاند کی سطح کے لیے جو لینڈر روانہ کیا گیا تھا، چاند کی سطح سے محض دو کلومیٹر کے فاصلے پر اس کا آربیٹر سے رابطہ منقطع ہو گیا تھا اور تباہ ہوگیا تھا۔
بھارت کے چندریان مشن کے متوازی دوسری جانب روس کا چاند پر اُترنے کا مشن لونا۔25 کچھ روز قبل چاند کی سطح پر اترنے کے دوران حادثے کا شکار ہو گیا تھا۔ یہ مشن 11،اگست کو روانہ کیا گیا تھا اور اس کی رفتار بھارتی مشن کی رفتار سے دو گنا سے بھی زیادہ تھی۔روسی خلائی ایجنسی ’روسکوسموس‘ نے اتوار کی صبح بتایا کہ اس کا لونا۔25 سے سنیچر کے روز رابطہ منقطع ہو گیا تھا۔ ابتدائی تحقیقات سے معلوم ہوا ہے کہ800کلو گرام کا لینڈر ’چاند کی سطح سے ٹکرانے کے بعد تباہ ہو گیا۔‘تقریباً نصف صدی کے دوران یہ روس کا پہلا چاند کا مشن تھا۔ کامیابی کی صورت میں یہ چاند کے قطب جنوبی پر لینڈ کرنے والا پہلا خلائی جہاز ہوتا تاہم مدار سے چاند کی سطح پر اترنے کے دوران اسے مشکلات کا سامنا رہا اور بالآخر تباہ ہو گیا اور یوں یہ اعزاز اب بھارت کے نام ہوگیا ہے۔
ملک بھر میں خوشی کا سماں
درایں اثناء چندریان3کے چاند پر اترتے ہی امریکی خلائی ایجنسی ناسا اور یورپی خلائی ایجنسی (ای ایس اے) کے سربراہ نے بھارت اور اسرو کو مبارکباد دی ہے۔ ناسا کے سربراہ بل نیلسن نےچاند پر خلائی جہاز کو کامیابی کے ساتھ سافٹ لینڈ کرنے والا چوتھا ملک ہونے پر بھارت کو مبارکباد دی اور کہا کہ امریکی خلائی ایجنسی اس مشن میں بھارت کا ساتھی بن کر خوش ہے۔نیلسن نے سوشل میڈیا پر اسرو کو مبارکباد دیتے ہوئے لکھا کہ ’’چندریان 3کے چاند کے جنوبی قطب پر کامیاب لینڈنگ پر اسرو کو مبارک، اور بھارت کو چاند پر سافٹ لینڈ کرنے والا چوتھا ملک ہونے پر مبارکباد، ہمیں اس مشن میں آپ کا ساتھی بننے پر خوشی ہے۔‘‘یورپی خلائی ایجنسی (ای ایس اے) کے ڈائریکٹر جنرل جوزف ایسچباکر نے بھی بھارت کے مشن چندریان3کی کامیاب لینڈنگ پر اسرو کو مبارکباد دی۔ یوروپی اسپیس ایجنسی کے ڈائریکٹر نے ٹویٹ کیا اور بھارت کو اس تاریخی کامیابی پر مبارکباد دی۔ برطانیہ کی خلائی ایجنسی نے بھی ٹویٹ کیا کہ تاریخ رقم کی گئی ہے۔ اسرو کو مبارک ہو! ایجنسی نے اس ٹویٹ کے ساتھ بھارتی پرچم اور چاند کی تصویر بھی منسلک کی ہے۔
یہ بھی واضح رہے کہ جموں وکشمیر کے لیفٹیننٹ گورنر منوج سنہا نے چاند کے جنوبی قطب پر چندریان 3کی کامیاب لینڈنگ کے لئے ہندوستانی خلائی تحقیقی تنظیم (اسرو) کے سائنسدانوں کو مبارکباد دی ہے اور کہا ہے کہ ان کی یہ حصولیابی بے مثال اور اہم سنگ میل ہے۔ جموں وکشمیر کی سیاسی پارٹیوں نے بھی مشن کی کامیابی کے لئے اسرو کو دل کی گہرائیوں سے مبارکباد پیش کی ہے۔ چندریان3کی کامیاب لینڈنگ پر جموں وکشمیر کے لیفٹیننٹ گورنر منوج سنہا نے اسرو کے سائنسدانوں کو مبارکباد دی ہے۔ انہوں نے ٹویٹ میں لکھا کہ ہندوستان کے خلائی پروگرام کی ترقی میں اہم کامیابی اور ایک اہم سنگ میل ہے۔پی ڈی پی صدر محبوبہ مفتی نے لکھا :”چندریان 3کی چاند پر کامیاب لینڈنگ کے لئے اسرو کو دل کی گہرائیوں سے مبارکباد پیش کرتی ہوں ۔“ انہوں نے کہاکہ یہ کامیابی اسرو کے سائنسدانوں کے بغیر ممکن نہیں تھا۔نیشنل کانفرنس کے نائب صدر عمر عبداللہ نے بھی اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہاکہ چندریان3کی چاند پر کامیاب لینڈنگ کے لئے سائنسدانوں کو مبارکباد پیش کرتا ہوں۔ سابق وزیرا علیٰ نے مزید کہاکہ ایسا پہلی بار ہوا جب کسی ملک نے چاند کے قطب جنوبی پر تحقیقاتی مشن بھیجا ہے۔پیپلز کانفرنس کے چیرمین سجاد غنی لون نے چندریان3 کی کامیابی پر کہا کہ سال2019ء میں ناکامی کے بعد اسرو نے آج دھماکہ دار واپسی کی ہے۔ انہوں نے کہاکہ ہندوستان نے آج بہت بڑی کامیابی حاصل کی ہے اوراس کے لئے اسرو کے سائنسدان مبارکباد کے مستحق ہیں۔ اپنی پارٹی کے سربراہ الطاف بخاری نے لکھا:”چندریان تین مشن کی کامیابی پر تمام ہم وطنوں کو مبارکباد پیش کرتا ہوں۔ یہ وہ لمحہ ہے جس کا ہم سب کو بے صبری کے ساتھ انتظار تھا،جس طرح سے اسرو کے سائنسدانوں نے اس مشن کو پورا کیا وہ قابل تعریف ہے۔