امت نیوز ڈیسک //
جموں و کشمیر ہائی کورٹ نے جمعہ کو مولانا عبدالرشید داؤدی اور مشتاق احمد ویری کی نظر بندی کے احکامات کو منسوخ کر دیا ہے جن پر پبلک سیفٹی ایکٹ کے تحت مقدمہ درج کیا گیا تھا۔ عدالت نے 2022 میں پی ایس اے کے تحت نظر بند دونوں مذہبی علماء کی نظر بندی کے احکامات کومنسوخ کر دیا۔ وادی کشمیر میں دونوں شخصیات کا بڑا قد ہے اور لاکھوں کی تعداد میں لوگ دونوں مذہبی رہنماؤں کی پیروی کرتے ہیں۔ داوؤدی تحریک صوت الاولیاء کے سر براہ ہیں، وہیں ویری جمعیت اہلحدیث سے وابستہ ہیں۔ عدالت نے حکام کو ہدایت دی ہے کہ مولانا عبدالرشید داؤدی کو رہا کیا جائے جنہیں گزشتہ سال ستمبر میں حراست میں لیا گیا تھا اور بعد میں جموں کی کوٹ بھلوال جیل میں رکھا گیا تھا۔ مولانا عبدالرشید داؤدی، جو کہ کشمیر وادی کے سب سے مقبول علماء میں سے ایک ہیں ، اننت ناگ میں مقیم تحریک صوت الاولیاء کے سر براہ ہیں۔ داؤدی جنوبی کشمیر کے ضلع میں ایک مدرسہ بھی چلاتے ہیں۔جمعیت اہل حدیث کے ایک ممتاز عالم دین مشتاق احمد ویری، جو اننت ناگ کے شیر باغ میں جامع مسجد اہل حدیث میں جمعہ کے اجتماع سے خطاب کرتے ہیں۔انکے خلاف 2019 میں پبلک سیفٹی ایکٹ (PSA) کے تحت مقدمہ درج کیا گیا تھا۔