امت نیوز ڈیسک //
سرینگر/ وزیر دفاع راجناتھ سنگھ نے کہا ہے کہ جموں کشمیر میں حالات کافی بہتر ہے اور ملٹنسی کا قریب قریب اب خاتمہ ہوچکا ہے ۔ انہوںنے اس بات کو پھر دوہرایا کہ اب وقت آچکا ہے کہ جموں کشمیر سے ’’افسپا ‘‘ہٹایا جائے ۔ راجناتھ سنگھ نے کہا کہ رپورٹ آنے کے بعد وزارت داخلہ کو فیصلہ کرنا ہوگا۔ میں نے کہا تھا کہ حالات ایسے ہو گئے ہیں کہ افسپا کو ہٹایا جا سکتا ہے لیکن اس سلسلے میں جو بھی کارروائی کرنی ہے وہ وزارت داخلہ کرے گی۔وزیر دفاع راج ناتھ سنگھ نے کہا ہے کہ اگر دہشت گرد ہندوستان میں امن کو خراب کرنے کی کوشش کرتے ہیں یا دہشت گردانہ سرگرمیاں کرتے ہیں تو اس کا بھرپور جواب دیا جائے گا اور اگر وہ بھاگ کر پاکستان چلے گئے تو ہندوستان انہیں مارنے کے لئے پڑوسی ملک میں داخل ہو جائے گا۔ ہم سرحد پار سے ہونے والی دہشت گردی سے نمٹنے کے لیے پرعزم انداز میں۔وزیر دفاع برطانوی اخبار ’’دی گارڈین‘‘ کی ایک رپورٹ پر ایک سوال کا جواب دے رہے تھے جس میں دعویٰ کیا گیا تھا کہ ہندوستانی انٹیلی جنس ایجنسیوں نے 2019 کے بعد قومی سلامتی کے حوالے سے حوصلہ مندانہ انداز میں پاکستان میں دہشت گردوں کا قتل عام کیا۔ انہوں نے کہا کہ اگر پڑوسی ملک کے دہشت گرد بھارت میں امن کو خراب کرنے کی کوشش کرتے ہیں یا بھارت میں دہشت گردانہ کارروائیاں کرنے کی کوشش کرتے ہیں تو ہم انہیں منہ توڑ جواب دیں گے۔ انہوں نے کہا کہ اگر وہ بھاگ کر پاکستان چلے گئے تو ہم انہیں مارنے کے لیے پاکستان میں داخل ہوں گے۔ وزیر دفاعنے کہا کہ ہندوستان کے پاس سرحد پار دہشت گردی کے خلاف سخت کارروائی کرنے کی طاقت ہے اور پاکستان نے اسے محسوس کرنا شروع کر دیا ہے۔
وزیر دفاع نے وزیر اعظم نریندر مودی کے حالیہ تبصروں کی حمایت کی کہ ”بھارت” خاموش تماشائی نہیں بنے گا۔وزیراعظم نے جو کچھ کہا ہے وہ بالکل سچ ہے۔ اور ہندوستان میں وہ طاقت ہے اور پاکستان نے بھی اس کا احساس کرنا شروع کر دیا ہے۔ساتھ ہی انہوں نے کہا کہ ہندوستان ہمیشہ اپنے پڑوسیوں کے ساتھ اچھے تعلقات برقرار رکھنا چاہتا ہے۔ جو کچھ بھی ہے، وہ ہمارے پڑوسی ممالک ہیں۔ تاریخ پر نظر ڈالیں۔ آج تک ہم نے دنیا کے کسی ملک پر حملہ نہیں کیا اور نہ ہی کسی ملک کی ایک انچ زمین پر قبضہ کرنے کی کوشش کی۔ یہ ہندوستان کی فطرت رہی ہے۔’’لیکن اگر کوئی بھارت کو بار بار غصہ بھری نظریں دکھاتا ہے، بھارت آکر دہشت گردانہ سرگرمیوں کو فروغ دینے کی کوشش کرتا ہے تو ہم انہیں نہیں چھوڑیں گے۔ماضی میں پاکستان نے بھارت پر پاکستانی سرزمین پر قتل و غارت کا الزام لگایا تھا۔ لیکن بھارت نے تمام الزامات کی تردید کی تھی۔کشمیر سے ا?رمڈ فورسز (خصوصی اختیارات( ایکٹ (AFSPA) کو ہٹائے جانے کے امکان کے بارے میں پوچھے جانے پر وزیر سنگھ نے کہا کہ مرکزی وزارت داخلہ کو اس پر فیصلہ لینا ہے۔’ ‘اب فیصلہ کرنے کا وقت آگیا ہے۔
رپورٹ آنے کے بعد وزارت داخلہ کو فیصلہ کرنا ہوگا۔ میں نے کہا تھا کہ حالات ایسے ہو گئے ہیں کہ افسپا کو ہٹایا جا سکتا ہے لیکن اس سلسلے میں جو بھی کارروائی کرنی ہے وہ وزارت داخلہ کرے گی۔واضح رہے کہ افسپا کے تحت سیکورٹی فورسز کو خصوصی اختیارات دیئے گئے ہیں۔ عام طور پر غیر پرامن علاقوں میں مسلح افواج کو تلاشی اور گرفتاری کے خصوصی اختیارات دیئے جاتے ہیں، تاکہ امن و امان برقرار رکھا جاسکے۔ جب راج ناتھ سنگھ سے کشمیر سے AFSPA ہٹانے کے بارے میں سوال پوچھا گیا تو انہوں نے کہا کہ اب وقت آ گیا ہے کہ اسے (AFSPA) ہٹانے کو لے کر فیصلہ کیا جا سکتا ہے۔انہوں نے کہا کہ اس حوالے سے رپورٹ آنے کے بعد ہی وزارت داخلہ اس پر کوئی فیصلہ کرے گی۔ میں کہتا ہوں کہ کشمیر میں ایسے حالات پیدا ہو چکے ہیں کہ افسپا کو وہاں سے ہٹایا جا سکتا ہے لیکن اس پر جو بھی فیصلہ ہونا ہے وہ وزارت داخلہ ہی لے گی۔