امت نیوز ڈیسک //
ریاسی: جموں و کشمیر کے ریاسی ضلع میں اتوار کی شام عسکریت پسندوں نے یاتریوں کی بس پر گھات لگا کر حملہ کیا۔ اتر پردیش اور دہلی کے زائرین کو لے کر جانے والی بس حملے کے بعد گہری کھائی میں جا گری، جس کے نتیجہ میں 3 خواتین سمیت 10 افراد ہلاک جب کہ 32 زخمی بتائے جاتے ہیں۔ شام 6 بج کر 15 منٹ پر فائرنگ کے بعد 53 سیٹر بس سڑک سے ہٹ کر گہری کھائی میں جاگری۔ عسکریت پسندوں نے بس پر اس وقت فائرنگ کی جب وہ پونی علاقہ کے ترایاتھ گاؤں کے قریب شیو کھوری مندر سے کٹرا میں ماتا ویشنو دیوی مندر جا رہی تھی۔ بس میں سفر کرنے والے ایک متاثرہ شخص نے اسپتال میں نمائندوں کو بتایا کہ بس پر 25 سے 30 گولیاں چلیں اور بس کھائی میں گر گئی۔ اس نے ایک نقاب پوش حملہ آور کو دیکھا جو سرخ مفلر پہنے بس پر فائرنگ کر رہا تھا۔
انہوں نے کہا کہ ہمیں شام 4 بجے روانہ ہونا تھا، لیکن بس 5.30 بجے روانہ ہوئی اور اچانک فائرنگ شروع ہوگئی۔ ضلع اسپتال میں داخل اتر پردیش کے سنتوش کمار نے بتایا کہ میں بس ڈرائیور کے پاس بیٹھا ہوا تھا کہ گھنے جنگلوں سے ایک گاڑی اتر رہی تھی، تب میں نے دیکھا کہ ایک شخص کالے کپڑے سے منہ اور سر ڈھانپے اندر داخل ہوا ہے۔ بس سامنے آئی اور اندھا دھند فائرنگ کردی۔ انہوں نے بتایا کہ فائرنگ سے ڈرائیور زخمی ہوا اور بس کھائی میں گر گئی۔ انہوں نے کہا کہ عسکریت پسند کافی دیر تک بس پر فائرنگ کرتے رہے۔ متاثرہ نے بتایا کہ ہم کھائی میں بے یار و مددگار پڑے تھے۔ جس کے بعد کچھ مقامی لوگ وہاں پہنچے اور ہماری مدد کی۔ انہوں نے بتایا کہ بعد میں کچھ پولیس اہلکار بھی وہاں پہنچ گئے۔
اس کے ساتھ ہی مرکزی وزیر امت شاہ نے کہا کہ یاتریوں پر وحشیانہ عسکریت پسندوں کے حملہ میں ملوث افراد کو بخشا نہیں جائے گا اور انہیں قانون کا سامنا کرنا پڑے گا۔ اتوار کو دوسری بار مرکزی وزیر کے طور پر حلف لینے کے فوراً بعد، شاہ نے کہا کہ انہوں نے جموں و کشمیر کے لیفٹیننٹ گورنر منوج سنہا اور جموں و کشمیر کے ڈی جی پی آر آر سوین سے بات کی اور حملہ کے بعد کی صورتحال کا جائزہ لیا۔ لیفٹیننٹ گورنر منوج سنہا نے کہا کہ وزیر اعظم نے حملہ کے بعد صورتحال کا جائزہ لیا اور انہیں ہدایت دی ہے کہ وہ صورتحال پر مسلسل نظر رکھیں اور متاثرہ خاندانوں کی ہر ممکن مدد کو یقینی بنائیں۔ اس گھناؤنے فعل کے پیچھے جو بھی ہیں انہیں جلد سزا دی جائے گی۔ دوسری جانب کانگریس نے کہا کہ یہ واقعہ جموں و کشمیر میں تشویشناک سکیورٹی صورتحال کی حقیقی تصویر کو ظاہر کرتا ہے۔ کانگریس کے صدر ملکارجن کھرگے نے کہا کہ جب وزیر اعظم نریندر مودی اور ان کی این ڈی اے حکومت حلف لے رہی تھی اور کئی ممالک کے سربراہان ملک میں تھے، تب یاتریوں کو لے جانے والی بس پر بزدلانہ حملہ میں لوگوں کی جانیں گئیں۔ نیشنل کانفرنس کے رہنما فاروق عبداللہ اور ان کے بیٹے عمر عبداللہ، پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی کی محبوبہ مفتی اور ڈیموکریٹک پروگریسو آزاد پارٹی کے غلام نبی آزاد کے علاوہ اتر پردیش کے وزیر اعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ نے بھی حملہ کی مذمت کی ہے۔ بتادیں کہ اس گھناؤنے فعل کے ذمہ دار عسکریت پسندوں کا پتہ لگانے اور انہیں ختم کرنے کے لیے ریاسی اور پڑوسی راجوری ضلع سے سکیورٹی فورسز کو بڑے پیمانے پر تلاشی مہم کے لیے بھیجا گیا ہے۔