امت نیوز ڈیسک //
نئی دہلی: ایم آئی ایم کے سربراہ اور حیدرآباد کے رکن پارلیمنٹ اسد الدین اویسی نے منگل کو لوک سبھا میں رکن پارلیمنٹ کی حیثیت سے حلف لیتے ہوئے آخر میں ‘جئے فلسطین’ کہا۔
انھوں نے "جئے بھیم، جئے میم، جئے تلنگانہ، جئے فلسطین، تکبیر اللہ اکبر” کے الفاظ کے ساتھ ایوان زیریں میں اپنا حلف پورا کیا۔ حلف لینے کے بعد انہوں نے قائم مقام اسپیکر رادھا موہن سنگھ سے مصافحہ بھی کیا۔
اپنے حلف کے دوران فلسطین کا ذکر کرنے کے بارے میں پوچھے جانے پر اویسی نے پارلیمنٹ کے باہر میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ "ہر کوئی بہت سی باتیں کہہ رہا ہے، میں نے صرف یہ ‘جئے بھیم، جئے میم، جئے تلنگانہ، جئے فلسطین کہا تھا، کیا یہ آئین کی شق کے خلاف ہے۔ وہ (فلسطینی) مظلوم لوگ ہیں، آپ پڑھیں کہ مہاتما گاندھی نے فلسطین کے بارے میں کیا کہا ہے۔
حیدرآباد سے پانچویں مرتبہ رکن پارلیمنٹ منتخب ہونے والے اسدالدین اویسی جب حلف لینے جارہے تھے تو اس وقت جے شری رام کے نعرے لگ رہے تھے اور انھوں نے اپنا حلف جے فلسطین تکبیر اللہ اکبر پر ختم کیا تو لوک سبھا کے کچھ ممبران پارلیمنٹ کو اچھا نہیں لگا، جس سے ہنگامہ پارلیمنٹ میں بپا ہوگیا۔
حلف برداری کے بعد ایم آئی ایم سربراہ نے ایکس پر ایک پوسٹ میں لکھا کہ وہ بھارت کے پسماندہ لوگوں کے مسائل کو خلوص دل کے ساتھ اٹھاتے رہیں گے۔ انہوں نے اپنی پوسٹ میں لکھا، "پانچویں بار لوک سبھا کے رکن کے طور پر حلف اٹھایا۔ انشاء اللہ میں بھارت کے پسماندہ لوگوں کے مسائل کو خلوص کے ساتھ اٹھاتا رہوں گا۔”