(سرینگر ) بڑھتی ہوئی مہنگائی اور بنیادی سہولیات کی عدم دستیابی نے وادی کشمیر میں سنگین رُخ اختیار کیا ہے۔ مصائب اور مشکلات میں مبتلا لوگوں کو پُر امن طور پر احتجاج کرنے کا بھی حق نہیں دیا جا رہا ہے ، سرکاری اداروں کے ذمہ داروں کی جانب سے کھوکھلی یقین دہانیوں کی بنیاد پر نہ تو لوگوںکا پیٹ بھرا جا سکتا ہے اور نہ ہی ان کے مشکلات کا ازالہ ممکن ہے ۔ پوری وادی میں لاقانونیت ، گراں بازاری ، لوٹ کھسوٹ اور من مانیاں عروج پر ہیں، غریبوں ، درمیانہ درجے کے کنبوں پر قانون کی تلوار لٹکائی جاتی ہے جبکہ امیروں ، منافع خوروں اور قانون کی دھجیاں اڑانے والوں کی پشت پناہی کی جاتی ہے ۔ چیکنگ اسکارڈ کا کہیں نام و نشان دکھائی نہیں دے رہا ہے جس کی وجہ سے عوام میں دن بدن غصہ بڑھتا جا رہا ہے۔ وادی کشمیر میں کسی بھی جگہ قصبوں یا دیہی علاقوں میں قیمتوں کو اعتدال پر رکھنے کیلئے کاروائیاں عمل میں نہیں لائی جا رہی ہیں لوٹ کھسوٹ کا بازار گرم ہو چکا ہے اور لوٹ کھسوٹ مچانے والوں کو جوابدہ بنانے کیلئے سرکاری مشینری پوری طرح سے غائب ہو چکی ہے جس کا خمیازہ عام شہریوں کو بھگتنا پڑر ہا ہے۔ کشمیر وادی کے اطراف واکناف میں سبزیوں کی قیمتیں آسمان کو چھو رہی ہیں کھانے کے تیل ، چائے ، ہلدی ، مرچ ، مصالہ جات ، آٹا ، صابوں ، دالوں ، دودھ ، مکھن ، ڈالڈا ، گھی اور دوسری چیزوں کی قیمتیں مسلسل بڑھتی جار ہی ہیں جس کی وجہ سے لوگوں کو بے پناہ مصائب ومشکلات کا سامناکرناپڑرہا ہے۔ امور صارفین و عوامی تقسیم کاری محکمہ کی جانب سے جو ریٹ لسٹ مرتب کی گئی ہے اس کے مطابق کہیں پر بھی کھانے پینے کی چیزیں فروخت نہیں کی جاتی ہیں اور پوری وادی میں غیر معیاری اشیاءفروخت کرنے کی کاروائیاں شروع کی گئی ہیں دو دو ہاتھوں لوگوں کو لوٹا جا رہا ہے جس کے نتیجے میں غریب طبقہ کی کمر ٹوٹ کر رہ گئی ہے اور سرکار کی جانب سے لوگوں کو راحت پہنچانے کے ضمن میں اقدامات اٹھانے کی جانب سنجیدگی کا مظاہرہ نہیں کیا جا رہا ہے۔ ادھر بنیادی سہولیات کی عدم دستیابی نے بھی رہی سہی کسر پوری کر لی ہے سورج غروب ہونے کے ساتھ ہی بجلی کی عدم دستیابی ایک رواج بن کر رہ گیا ہے اور پی ڈی ڈی محکمہ کی جانب سے لوگوں کو اب اپنے شیڈول کے مطابق بھی برقی رو فراہم نہیں کی جاتی ہیں اور سورج غروب ہونے کے ساتھ ہی وادی کے اکثر و بیشتر علاقے گھپ اندھیرے میں ڈوب جاتے ہیں۔ پینے کے پانی کی قلت دن بدن بڑھتی جار ہی ہے ندی نالوں کے خشک ہونے کے ساتھ ہی تین تین کلومیٹر کی مسافت طے کرکے لوگوں کو پینے کا پانی حاصل کرناپڑرہا ہے اور ناصاف پانی استعمال کرنے کے باعث اکثر و بیشتر علاقوںمیں کئی طرح کی بیماریاںپھوٹ پڑی ہیں اور محکمہ جل شکتی کی جانب سے لوگوںکو پینے کا صاف پانی فراہم کرنے کیلئے کوئی کاروائی عمل میں نہیں لائی جا رہی ہے جبکہ محکمہ دعویٰ کر رہا ہے کہ وادی کے 70فیصد آبادی کو پینے کا صاف پانی فراہم کیا جاتا ہے۔ طبی سہولیات کے فقدان نے بھی بری طرح سے وادی کشمیر کو اپنی لپیٹ میں لے لیا ہے سرکاری اسپتالوں کی کارکردگی دن بدن بد سے بدتر ہوتی جار ہی ہے خاص کر دیہی علاقوںمیں قائم کئے گئے سرکاری اسپتال زبح خانوں میں تبدیل ہو کر رہ گئے ہیں۔ ڈاکٹروں کی عدم دستیابی کی وجہ سے درجہ چہارم کے ملازم بیماروں کا علاج کرکے ان کی زندگیوں کے ساتھ کھلواڑ کر رہے ہیں اور لوگوں کو بے وقت کی موت مرنے پر مجبور ہوناپڑرہا ہے۔ سڑکوں کی حالت اس قدر سنگین ہو گئی ہے کہ گردو غبار اٹھنے سے بیماریاں پھوٹ پڑی ہیں۔ (ایجنسیاں)