(دبئی) کویت کی حکومت نے اپنے قیام کے چند ماہ بعد ہی منگل کو استعفیٰ دے دیا ہے جس سے جس سے ملک میں نئی غیر یقینی صورتحال پیدا ہوگئی ہے۔ خبر رساں ایجنسی اے پی کی رپورٹ کے مطابق عرب ملک اس وقت بدترین سیاسی بحران سے دوچار ہے کیونکہ اس بحران کی وجہ سے ملک میں اقتصادی اور سماجی اصلاحات کا عمل تعطل کا شکار ہو گیا ہے۔ سرکاری خبر رساں ادارے کونا نے رپورٹ کیا کہ کویت کے وزیر اعظم شیخ صباح الخالد الحمد الصباح نے کابینہ کا استعفیٰ ولی عہد کو پیش کر دیا یہ پیشرفت ایک ایسے موقع سامنے آئی ہے جب رواں ہفتے کے آخر میں پارلیمنٹ میں تحریک عدم اعتماد کے لیے ووٹنگ ہونی تھی تاکہ انہیں عہدے سے ہٹایا جا سکے۔ یہ گزشتہ ڈیڑھ سال میں کویت کی تیسری اجتماعی حکومت کا استعفیٰ ہے، حال ہی میں دسمبر میں حزب اختلاف کو مطمئن کرنے کے لیے کچھ نئے چہروں کو وزارتوں کے لیے چنا گیا تھا اور اب ان کے استعفے اس بات کی عکاسی کرتے ہیں کہ وہ اصلاحات کرنے میں ناکام رہے۔ شیخ صباح الخالد کے خلاف مخالفت بڑھ رہی ہے، ناراض اراکین نے ان کی مبینہ بدعنوانی اور بدانتظامی پر گزشتہ ہفتے ان کا گھیراؤ کر لیا تھا تاکہ ان سے پوچھ گچھ کی جا سکے، انہوں نے انہیں غیر موزوں قرار دیا اور ملک کے مسائل سے نمٹنے اور درکار اصلاحات کے لیے ایک نئے وزیر اعظم کے تقرر کا مطالبہ کیا۔ کابینہ کا استعفی اس سال کے رواں سال کے اوائل میں وزارت دفاع اور داخلہ کے وزرا کے استعفوں کے بعد سامنے آیا ہے کیونکہ ان وزرا نے مستقبل میں کام کرنے کے حوالے سے معذوری ظاہر کی تھی۔ وزرا سے پوچھ گچھ اور منصوبے روکنے جانے کے سبب حالیہ مہینوں میں اراکین نے انتہائی تیزی سے سیاسی مایوسی اور عدم اعتماد کا اظہار کیا ہے۔ اگرچہ یوکرین میں روس کی جنگ کے دوران تیل کی بڑھتی ہوئی قیمتوں نے حال ہی میں کویت کے لیے مشکلات میں اضافہ کردیا ہے جس نے ساتھ ساتھ ان کو اس بات کی یاد دہانی بھی کرائی کہ ان کا مکمل طور پر انحصار تیل کی آمدن پر ہے اور اس حوالے سے مزید شعبوں میں بھی کام کرنے کی ضرورت ہے تاکہ آمدن کے ذرائع پیدا کر سکیں۔ تیل کی مسلسل کئی سالوں سے کم قیمتیں کے ساتھ ساتھ کورونا وائرس کی وبا نے گزشتہ سال ملک کے کھاتوں کے خسارے کو گزشتہ سال کی جی ڈی پی کے 16.6 فیصد تک پہنچا دیا تھا۔ خلیج فارس کے خودمختار خطہ شیخوں میں پارلیمنٹ ایک نایاب طرز حکمرانی ہے لیکن کویت میں یہی پارلیمنٹ قوانین کو منظور یا مسترد کرنے، وزرا سے سوال اور اعلیٰ حکام کے خلاف عدم اعتماد کا ووٹ پیش کرنے کا اختیار رکھتی ہے البتہ حتمی اختیار ملک کے حکمران امیر کویت کے پاس ہے۔