امت نیوز ڈیسک //
دہلی: مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ نے توانگ جھڑپ پر کہا کہ جھڑپ کے دوران بھارتی فوج کے جوانوں نے بہادری کا مظاہرہ کیا جبکہ دشمنوں نے ایک انچ زمین پر بھی قبضہ نہیں کیا ہے۔ وزیر داخلہ نے کہا کہ ‘اپوزیشن نے آج لوک سبھا میں وقفہ سوالات کی کارروائی کو چلنے نہیں دیا اور میں اس فعل کی مذمت کرتا ہوں۔ پارلیمانی امور کے وزیر نے واضح طور پر کہا تھا کہ وزیر دفاع پارلیمنٹ میں چینی اور بھارتی فوج کے درمیان تصادم پر بیان دیں گے۔ امت شاہ نے کہا میں نے وقفی سوالات کی فہرست دیکھی اور سوال نمبر 5 کو دیکھنے کے بعد میں کانگریس کی تشویش کو سمجھ گیا۔ سوال راجیو گاندھی فاؤنڈیشن (آر جی ایف) کے فارن کنٹری بیوشن ریگولیشن ایکٹ (ایف سی آر اے) لائسنس کی منسوخی سے متعلق تھا۔
امت شاہ نے کہا کہ ‘اگر وہ(اپوزیشن) اجازت دیتے تو میں پارلیمنٹ میں جواب دیتا کہ راجیو گاندھی فاؤنڈیشن نے 2005-2007 کے دوران چینی سفارت خانے سے 1.35 کروڑ روپے کی گرانٹ حاصل کی جو کہ ایف سی آر اے کے مطابق جائز نہیں تھی۔ اس لیے قواعد کے مطابق وزارت داخلہ نے اس کا رجسٹریشن منسوخ کر دیا تھی۔ امت شاہ نے مزید کہا کہ ‘دشمنوں نے ایک انچ زمین پر بھی قبضہ نہیں کیا ہے بلکہ جھڑپ کے دوران بھارتی جوانوں نے بہادری کا مظاہرہ کیا ہے۔اس سے قبل چینی دراندازی کے معاملے پر راجیہ سبھا میں اپوزیشن نے زبردست ہنگامہ آرائی کی۔ اروناچل پردیش کے توانگ علاقے میں چینی فوجیوں کی دراندازی کے معاملے پر راجیہ سبھا میں کانگریس سمیت تمام اپوزیشن نے زبردست ہنگامہ کیا، جس کے باعث ایوان کی کارروائی 12 بجے تک کے لیے ملتوی کر دی گئی تھی۔
ڈپٹی اسپیکر ہری ونش نے صبح ایوان کی کارروائی شروع کرتے ہوئے کہا کہ قائد حزب اختلاف ملکارجن کھڑگے نے قاعدہ 267 کے تحت نوٹس دیا ہے۔ انہوں نے کھڑگے سے کہا کہ وہ اپنا بیان پڑھ کر سنائیں۔ قائد حزب اختلاف نے اپنے بیان میں چین کی دراندازی کا معاملہ اٹھایا اور حکومت سے بیان دینے کا مطالبہ کرتے ہوئے اس پر بحث کرنے کے لیے کہا۔ ایوان کے قائد پیوش گوئل نے کہا تھا کہ وزیر دفاع راج ناتھ سنگھ اس مسئلہ پر ایوان میں وقفہ سوال کے دوران بیان دیں گے۔اس کی مخالفت کرتے ہوئے کانگریس لیڈر پی چدمبرم نے کہا کہ حکومت کو ایوان میں چینی دراندازی کے معاملے بحث کرانے کے حوالے سے اپنا موقف واضح کرنا چاہئے۔ اس دوران ہری ونش نے ایوان کے میز پر ضروری دستاویزات رکھوائے اور وقفہ سوال چلانے کی کوشش کی۔ اس کے بعد کانگریس سمیت اپوزیشن کے تمام اراکین نے چینی دراندازی کے معاملے پر بحث کے لیے نعرے بازی شروع کردی اور اسپیکر کی کرسی کے سامنے آگئے۔ صورتحال کو دیکھتے ہوئے ہری ونش نے ایوان کی کارروائی ملتوی کر دی تھی۔