امت نیوز ڈیسک //
سرینگر: جموں و کشمیر میں لیفٹننٹ گورنر انتظامیہ نے گزشتہ دسمبر میں جموں شہر کے سدرہ علاقے میں ہوئے ایک مسلح تصادم کی مجسٹریٹ کے ذریعے تحقیقات کا حکم جاری کیا ہے۔ یہ مبینہ جھڑپ 28 دسمبر کو ہوئی تھی جس میں حکام کے مطابق چار عسکریت پسند مارے گئے جو ایک ٹرک میں سوار تھے۔ جموں کے ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر کی طرف سے جاری کیے گئے ایک بیان کے مطابق اسسٹنٹ کمشنر جموں پیوش دھوترا کو تحقیقاتی افسر مقرر کیا گیا ہے۔ دھوترا نے ایک بیان میں کہا کہ انہیں اس واردات کی تحقیقات کرنے کا حکم دیا گیا ہے اور وہ اپنی رپورٹ ضلع کمشنر کو پیش کریں گے۔ یہ تحقیقات قومی انسانی حقوق کمیشن کے رہنما خطوط کے پس منظر میں کی جارہی ہے۔
اسسٹننٹ کمشنر جموں پیوش دھوترا نے اپنی ایک نوٹس میں کہا ’مجھے مجسٹریل انکوائری کرنے اور ضلع مجسٹریٹ جموں کے سامنے رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت دی گئی ہے‘۔ انہوں نے کہا کہ ’اس معاملے کے م تعلق حقائق جمع کرنے اور صاف و شفاف طریقے سے انکوائری کا عمل انجام دینے کے لئے کوئی بھی شخص جس کے پاس کوئی معلومات ہوں، 21 جنوری تک میرے دفتر میں میں آکر اپنا بیان ریکارڈ کرا سکتا ہے‘۔بتادیں کہ جموں کے سدھرا علاقے میں سال گذشتہ کے 28 دسمبر کی صبح سیکورٹی فورسز اور عسکریت پسندوں کے مابین تصادم آرائی کے دوران چار عسکریت پسند مارے گئے تھے اور ان کی تحویل سے اسلحہ و گولہ بارود بر آمد کیا گیا تھا۔ ایڈیشنل ڈائریکٹر جنرل آف پولیس جموں کے ٹویٹر ہینڈل پر ایک ٹویٹ میں اس انکاؤنٹر کے متعلق ایک اپ ڈیٹ میں کہا گیا تھا کہ جموں کے سدھرا علاقے میں چار عسکریت پسند مارے گئے۔ ٹویٹ کے مطابق مہلوکین کی تحویل سے اسلحہ و گولہ بارود بر آمد کیا گیا جس میں 7 اے کے 47 رائفلیں، ایک ایم فور رائفل اور تین پستول شامل ہیں۔