امت نیوز ڈیسک //
راہل گاندھی نے خط میں لکھا کہ ’’ ٹارگیٹ کلنگ کے شکار کشمیری پنڈتوں کو بغیر سیکورٹی گارنٹی وادی میں جانے کے لیے مجبور کرنا بے رحمانہ ہے۔ آپ اس سلسلے میں مناسب قدم اٹھائیں۔‘‘
’بھارت جوڑو یاترا‘ ختم ہو چکی ہے اور اب راہل گاندھی اس یاترا سے حاصل تجربات لوگوں کے سامنے رکھ رہے ہیں۔ اس درمیان انھوں نے وزیر اعظم نریندر مودی کو ایک خط بھی لکھا ہے جس میں انھوں نے کشمیری پنڈتوں کی سیکورٹی کو لے کر فکرمندی ظاہر کی ہے۔ اس خط کو راہل گاندھی نے اپنے ٹوئٹر ہینڈل سے شیئر بھی کیا ہے اور ساتھ میں لکھا ہے کہ ’’وزیر اعظم جی، بھارت جوڑو یاترا کے دوران کشمیری پنڈتوں کے نمائندہ وفد نے مجھ سے مل کر اپنی تکلیف بتائی۔ دہشت گردوں کی ٹارگیٹ کلنگ کے شکار کشمیری پنڈتوں کو بغیر سیکورٹی گارنٹی کے وادی میں جانے کے لیے مجبور کرنا بے رحمانہ قدم ہے۔ امید ہے آپ اس سلسلے میں مناسب قدم اٹھائیں گے۔‘‘
راہل گاندھی نے جو خط پی ایم مودی کو بھیجا ہے اس میں لکھا گیا ہے ’’اس خط کے ذریعہ میں آپ کی توجہ کشمیر وادی سے ہجرت کرنے والے کشمیری پنڈت طبقہ کی تکلیف کی طرف کھینچنا چاہتا ہوں۔ دہشت گردوں کے ذریعہ حال میں کشمیری پنڈتوں و دیگر لوگوں کی لگاتار ٹارگیٹ کلنگ نے وادی میں خوف اور مایوسی کا ماحول بنا دیا ہے۔‘‘ پھر وہ لکھتے ہیں ’’پورے ہندوستان کو محبت اور اتحاد کے دھاگے میں باندھنے کے لیے جاری بھارت جوڑو یاترا کے جموں میں ٹھہراؤ کے وقت کشمیری پنڈتوں کا ایک نمائندہ وفد اپنے مسائل کو لے کر مجھ سے ملا۔ انھوں نے بتایا کہ حکومت کے افسران انھیں وادیٔ کشمیر واپس کام پر جانے کے لیے مجبور کر رہے ہیں۔ ان حالات میں سیکورٹی اور سلامتی کی پختہ گارنٹی کے بغیر انھیں وادی میں کام پر جانے کے لیے مجبور کرنا بے رحمانہ قدم ہے۔ حالات کے بہتر ہونے اور معمول پر آنے تک حکومت ان کشمیری پنڈت ملازمین سے دیگر سرکاری و عوامی کاموں میں خدمات لے سکتی ہے۔‘‘
پی ایم مودی کو لکھے خط میں راہل گاندھی یہ بھی کہتے ہیں کہ ’’اپنی سیکورٹی اور اہل خانہ کی فکر کو لے کر اپیل کر رہے کشمیری پنڈتوں کو آج جب حکومت سے ہمدردی اور اپنے پن کی امید ہے تب لیفٹیننٹ گورنر جی کے ذریعہ ان کے لیے ’بھکاری‘ جیسے الفاظ کا استعمال غیر ذمہ دارانہ ہے۔ وزیر اعظم جی، شاید آپ مقامی انتظامیہ کے اس بے حسی والے انداز سے واقف نہ ہوں۔‘‘ خط کے آخر میں راہل گاندھی لکھتے ہیں ’’میں نے کشمیری پنڈت بھائیوں-بہنوں کو بھروسہ دیا ہے کہ ان کی فکروں و مطالبات کو آپ تک پہنچانے کی پوری کوشش کروں گا۔ مجھے امید ہے کہ یہ اطلاع ملتے ہی آپ اس بارے میں مناسب قدم اٹھائیں گے۔‘‘