امت نیوز ڈیسک //
سرینگر: سرینگر میں پی ڈی پی دفتر کی جانب جانے والے دونوں راستوں کو خار دار تاروں سے سیل کر دیا گیا ہے اور کسی بھی شخص کو وہاں جانے کی اجازت نہیں دی جا رہی ہے۔ اسی درمیان جموں و کشمیر کی سابق وزیر اعلیٰ اور پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی کی سربراہ محبوبہ مفتی نے ہفتہ کے روز دعویٰ کیا ہے کہ اُن کو اپنے گھر میں "زیر حراست ” رکھا گیا ہے۔ سماجی رابطہ ویب سائٹ ٹوئٹر پر اپنا بیان جاری کرتے ہوئے محبوبہ کا کہنا ہے کہ "پارٹی کے دیگر سینئر لیڈران کے ساتھ مجھے بھی اپنے ہی گھر (خیمبر سرینگر) میں زیر حراست رکھا گیا ہے۔ یہ اقدام آدھی رات کے کریک ڈاؤن کے بعد کیا گیا ہے۔ رات کو میری پارٹی کے متعدد اراکین کو تھانوں میں غیر قانونی طور پر حراست میں رکھا گیا۔ سپریم کورٹ میں معمول کے بارے میں مرکز کے جھوٹے دعوے ان کی بزدلانہ حرکتوں سے بے نقاب ہوتے ہیں۔”
اُن کا مزید کہنا تھا کہ "ایک طرف سرینگر میں دفعہ 370 کی غیر قانونی منسوخی پر کشمیریوں کو ’جشن منانے‘ کے لیے بڑے ہورڈنگز لگائے گئے ہیں۔ جب کہ عوام کے حقیقی جذبات کا گلا گھونٹنے کے لیے طاقت کا استعمال کیا جا رہا ہے۔ امید ہے کہ سپریم کورٹ ان پیش رفت کا ایسے وقت میں نوٹس لیں گی جب دفعہ 370 کی سماعت جاری ہے۔ واضح رہے کہ محبوبہ مفتی نے گزشتہ روز اپنے بیان میں سوال کیا تھا کہ اُن کی پارٹی کے ممبران کو دفعہ 370 کی منسوخی کے چار سال مکمل ہونے سے ایک دن قبل حراست میں کیوں لیا جا رہا ہے۔ وہیں پارٹی کے ذرائع کے مطابق اب تک تقریباً دس لیڈران کو زیر حراست لیا گیا ہے۔