امت نیوز ڈیسک //
احمد آباد: گجرات میں پولیس کی انسداد جرائم ونگ نے بدنام دھوکہ باز کرن پٹیل کے خلاف ایک صنعت کار کی شکایت پر ساتواں مقدمہ درج کیا گیا ہے۔ کرن پٹیل نامی یہ مبینہ مجرم 2 مارچ کو سرینگر کے ایک اعلیٰ ہوٹل سے وزیر اعظم کے دفتر (پی ایم او) کے ایک اہلکار کی نقالی کرنے کے الزام میں گرفتار ہوا تھا جس کے بعد ان کے خلاف متعدد دھوکہ دہی اور فراڈ کے معاملات سامنے آئے۔ یہ مقدمہ مئی میں درج کیا گیا تھا اور اس کا تعلق ایک تاجر کو دھوکہ دینے سے ہے۔ کرائم برانچ نے ایک بیان میں کہا کہ پٹیل نے مبینہ طور پر ایک سرکاری افسر ہونے کا دعویٰ کیا اور موربی میں مقیم تاجر بھرت پٹیل کو 2017 میں 42.86 لاکھ کا دھوکہ دیا۔کرن پٹیل گزشتہ سال اور اس برس کے اوائل میں متعدد مرتبہ جموں و کشمیر کا دورہ کرچکا تھا اور کئی سول و پولیس افسران نے انہیں وی آئی پی پروٹوکول دیا تھا۔
سرینگر میں انہوں نے مشہور گھنٹہ گھر چوک میں سکیورٹی اہلکاروں کے ہمراہ تصاویر کھنچوائی تھیں،جسے اس نے بعد میں اپنے سوشل میڈیا اکاؤنٹس پو ڈالا تھا۔ پٹیل اور اس کی اہلیہ کے ایسے ویڈیو بھی وائرل ہوئے جن میں وہ وسطی کشمیر کے دیہات میں پولیس ایسکارٹ کے ساتھ سفر کررہے ہیں۔ پٹیل کی گرفتاری جموں و کشمیر کی لیفٹننٹ گورنر انتطامیہ کیلئے باعث ہزیمت بن گئی۔ بتایا جاتا ہے کہ پٹیل کے جھانسے میں آنے والے کئی افسران کے خلاف اندرونی انکوائری کی گئی اور انہیں اہم عہدوں سے ہٹایا گیا تاہم سرکاری طور اس معاملے میں کوئی بات نہیں کہی گئی۔
تازہ ترین کیس میں پٹیل نے بھارت پٹیل نامی ایک صنعت کار سے بیالیس لاکھ سے زائد کی رقم لی تھی اور اسے اعتماد دلایا تھا کہ وہ مبینہ طور پر بھارت کے لیے گجرات آلودگی کنٹرول بورڈ سے اجازت نامہ حاصل کرے گا جو بھارت پٹیل کی کیمیکل فیکٹری کیلئے لازمی تھا۔ بھارت پٹیل نے کرن پٹیل کے خلاف مقدمہ درج کرایا، جنہیں گجرات کے احمد آباد، وڈودرا اور بیاد میں اسی طرح کے مقدمات کا سامنا ہے، سرینگر میں گرفتاری کے بعد کرن پٹیل کی بیوی مالنی کو کچھ معاملات میں شریک ملزم نامزد کیا گیا ہے”۔