امت نیوز ڈیسک //
نئی دہلی:سپریم کورٹ میں آرٹیکل 370 کی منسوخی معاملے پر یومیہ بنیاد پر سماعت جاری ہے۔ اسی بیج آج بروز جمعرات سماعت کے دوران سالیسٹر جنرل تشار مہتا نے مرکزی حکومت کی طرف سے عدالت عظمیٰ میں جموں و کشمیر کے ریاستی درجے کی بحالی اور اسمبلی انتخابات کے حوالے مثبت بیان دینے پر اتفاق کرتے یقین دہانی کرائی کہ جموں و کشمیر میں اسمبلی انتخابات جلد منعقد ہوں گے۔ مرکز نے عدالت عظمیٰ میں کہا کہ ‘جموں و کشمیر کے ریاستی درجے کی بحالی کے لیے قطعی ٹائم لائن نہیں دے سکتے لیکن حکومت وہاں جلد انتخابات کرانے کے لیے تیار ہے۔’
سالیسٹر جنرل نے کہا کہ جموں و کشمیر کا یونین ٹیریٹری کا درجہ مستقل بنیاد پر نہیں ہے، حالانکہ لداخ کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ یہ خطہ (لداخ) مستقل بنیاد پر مرکز کے زیر انتظام علاقہ (یوٹی) رہے گا۔ تشار مہتا نے سپریم کورٹ کو مطلع کیا کہ مرکزی حکومت جموں و کشمیر کا ریاستی درجہ بحال کرے گی تاہم اس سلسلے میں کوئی حتمی ٹائم لائن نہیں دے سکتے۔ انہوں نے مزید کہا کہ لداخ مرکز کے زیر انتظام علاقہ ہی رہے گا۔
مرکز کی یہ یقین دہانی چیف جسٹس آف انڈیا ڈی وائی چندرچوڑ کی اس تاکید کے بعد سامنے آئی جس میں انہوں نے سالیسٹر جنرل سے کہا کہ وہ مرکزی حکومت سے اس بارے میں ہدایات لیں کہ آیا جموں و کشمیر کے ریاستی درجے کی بحالی کے لیے کوئی مقررہ ٹائم لائن ہے۔ سی جے آئی نے اس بات پر زور دیا کہ یوٹی میں جمہوریت کی بحالی بہت ضروری ہے۔ 29 اگست کو سالیسٹر جنرل سپریم کورٹ میں کہا کہ ‘ہم جموں و کشمیر پر پرسوں یعنی بروز جمعرات (31 اگست) کو مثبت بیان دیں گے۔ لداخ، تاہم، ایک مرکز کے زیر انتظام علاقہ رہے گا،” انہوں نے مزید کہا کہ لداخ میں ستمبر 2023 میں انتخابات ہو جائیں گے۔
قابل ذکر ہے کہ پانچ اگست، 2019 کو، مرکز نے سابقہ ریاست جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کو ختم کرتے ہوئے اسے مرکز کے زیر انتظام دو خطوں میں تقسیم کر دیا۔ آرٹیکل 370 کو ختم کرتے ہوئے مرکزی حکومت نے جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کو منسوخ کر دیا۔ دفعہ 370 اور جموں و کشمیر ری آرگنائزیشن ایکٹ 2019 کی دفعات کو منسوخ کرنے کو چیلنج کرنے والی متعدد عرضیوں کو 2019 میں ایک آئینی بنچ کے پاس بھیجا گیا تھا“،