امت نیوز ڈیسک //
سرینگر:مذکورہ قانون حکومت کو اس بات کے لیے پابند بناتا ہے کہ وہ خواجہ سراؤں کی مکمل اور موثر شرکت، معاشرے میں ان کی شمولیت، حکومت کی جانب سے وضع کردہ فلاحی اسکیموں تک ان کی رسائی کو آسان بنانے اور ان کو روزگار سے متعلق معمالات میں امتازی سلوک کو روکنے کے لیے مناسب اقدامات کرے۔ ایسے میں قانون کی دفعات کے مطابق مرکزی وزارت برائے پرسنل عوامی شکایات اور پنشن نے حکومت ہند کی تمام وزارتوں اور محکموں کو ایک ایڈوائزری جاری کی جس میں متعلقہ امتحانی قواعد میں ترمیم کرنے کی درخواست کی گئی ہے تاکہ خواجہ سراؤں کو صنف کے ایک الگ زمرے کے طور شامل کیا جاسکے۔
جنڈر پرسنز قانون 2019 تعلیمی اداروں ،روزگار،صحت کے اداروں اور عوامی خدمات وغیرہ میں خواجہ سراؤں کے ساتھ امتیازی سلوک یا غیر منصفانہ سلوک کی ممانعت کرتا ہے۔ عمومی محکمے کے کمشنر سیکرٹری کی جانب سے آرڈر جاری کیا گیا ہے جس میں تمام انتظامی محکموں سے درخواست کی گئی ہے کہ وہ جموں وکشمیر میں مختلف اسامیوں پر بھرتی کے لیے درخواست فارم میں تیسری جنس یا کوئی دیگر زمرہ کے الگ زمرے کو شامل کرنے کے لیے متعلقہ امتحان سروس کے قواعد میں ترمیم کریں تاکہ ٹرانسجنڈر پرسنز کے حقوق کو تحفظ فراہم کیا جاسکے”۔