امت نیوز ڈیسک //
اسرائیل کے دمشق میں ایرانی سفارتخانے پر حملے کے جواب میں گزشتہ رات ایران نے اسرائیل پر براہ راست ڈرونز اور میزائیلوں سے حملہ کیا، جس کے نتیجے میں اسرائیل کا ایک فضائی اڈہ تباہ ہوگیا۔ تاہم اسرائیل کی جانب سے بیان میں کہا گیا کہ ایرانی حملے میں کوئی جانی نقصان نہیں ہوا۔
اسرائیل کا رد عمل
اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو نے ایرانی حملے کے ردعمل میں کہا کہ اسرائیل بھرپور جواب دینے کی صلاحیت رکھتا ہے، ہم دفاعی طور پر مضبوط ہیں۔ اسرائیل ایک مضبوط ریاست ہے اور اس کی عوام اور فورسز بھی مضبوط ہیں۔
انہوں نے امریکا، برطانیہ، فرانس سمیت دیگر ممالک کا اسرائیل کی حمایت کرنے پر شکریہ ادا کیا اور کہا کہ ہم ہر ایک کو جواب دینے کی طاقت رکھتے ہیں۔
ایران بھرپور جواب دینے کے لیے پرعزم
ترجمان ایران حکومت نے اسرائیل پر حملے کو جوابی کارروائی قرار دیتے ہوئے کہا کہ ایران اپنی خودمختاری پر کسی کو بھی حاوی نہیں ہونے دے گا، ہمارے اس حملے سے حساب برابر سمجھا جا سکتا ہے۔ لیکن اگر اسرائیل دوبارہ اس طرح کی کوئی غلطی کرے گا تو ایران کا جواب اس سے کئی زیادہ خطرناک ہوگا۔ امریکا کا اس سارے معاملے سے دور رہنا ہی بہتر ہے۔
امریکا
امریکی صدر جوبائیڈن نے اپنے بیان میں کہا کہ نیشنل سیکیورٹی کے اجلاس میں بات چیت کی گئی ہے، ہم اپنے موقف پر قائم ہیں اور اسرائیل کے ساتھ کھڑے ہیں۔
امریکی ایوان کے اسپیکر مائیک جانسن نے اپنے بیان میں کہا کہ اسرائیل کو اکیلا نہیں چھوڑیں گے۔
اقوام متحدہ کی مذمت
اقوام متحدہ کے سکریٹری جنرل انتونیو گوتریس نے ایران کی طرف سے اسرائیل پر بڑے پیمانے پر کیے گئے حملے کی سنگینی کی شدید مذمت کی ہے۔
دشمنی کے فوری خاتمے کا مطالبہ کرتے ہوئے، انہوں نے کہا کہ نہ تو خطہ اور نہ ہی دنیا دوسری جنگ کا متحمل ہو سکتا ہے۔
اپنے بیان میں، اقوام متحدہ کے سربراہ نے تمام فریقین پر زور دیا کہ وہ زیادہ سے زیادہ تحمل کا مظاہرہ کریں تاکہ کسی بھی ایسی کارروائی سے گریز کیا جائے جو مشرق وسطیٰ میں متعدد محاذوں پر بڑے فوجی تصادم کا باعث بن سکتا ہے۔
میں صدر ہوتا تو ایران کا حملہ نہ ہوتا، ڈونلڈ ٹرمپ
سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اسرائیل کے خلاف ایران کے جوابی حملے پر تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ اگر میں صدر ہوتا تو اسرائیل پر ایران کا حملہ نہ ہوتا۔
انہوں نے کہا کہ اسرائیل پر حملہ ہوا ہے، ایسا کبھی نہیں ہونے دیا جانا چاہیے تھا، اگر میں صدر ہوتا تو ایسا کبھی نہیں ہوتا۔
برطانیہ
برطانوی وزیر اعظم رشی سوناک نے ایران کے لاپرواہ اقدام کی مذمت کی اور وعدہ کیا کہ ان کی حکومت اسرائیل کی سلامتی کے لیے کھڑی رہے گی۔ وزارت دفاع نے کہا کہ اس نے کئی اضافی لڑاکا طیاروں کو خطے میں منتقل کر دیا ہے جو حدود کے اندر کسی بھی فضائی حملے کو روکنے کے لیے تیار ہیں۔
کینیڈا
کینیڈا کے پرائم منسٹر جسٹن ٹروڈو نے کہا کہ ایران کے اسرائیل پر حملے کی مذمت کرتے ہیں، حماس کے 7 اکتوبر کے حملے کے بعد خطے میں حالات کشیدہ ہیں، اس ساری صورت حال میں کینیڈا اسرائیل کے ساتھ شانہ بشان کھڑا ہے۔
جرمنی
جرمنی کے وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ ایران نے ڈرونز اور میزائل حملوں سے اسرائیل کو نشانہ بنایا ہے جس کی بھرپور مذمت کرتے ہیں، ایران اور اس کی عسکریت پسند تنظیمیں جلد از جلد اس سارے عمل کو روکیں۔ جرمنی اسرائیل کے ساتھ کھڑا ہے۔
فرانس
فرانس کے وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ ایران نے خطے میں کشیدگی کو بڑھانے کے لیے نیا محاذ کھول دیا ہے، فرانس ایران کے اسرائیل کے خلاف اس عمل کی بھرپور مذمت کرتا ہے۔
یورپی یونین
یورپی یونین کے فارن پالیسی کے چیف جوزیپ بوریل نے کہا کہ یورپی یونین ایران کے اسرائیل پر حملے کی بھرپور مذمت کرتی ہے، خطے کی سیکیورٹی کے خلاف ایران کا یہ اقدام انتہائی غیر ذمہ دارانہ ہے۔
امریکا کا اسرائیل کو دوٹوک جواب
دوسری جانب امریکی میڈیا پر ایک امریکی عہدیدار نے انکشاف کیا ہے کہ امریکی صدر جو بائیڈن نے اسرائیلی وزیرِ اعظم نیتن یاہو کو صاف صاف بتا دیا ہے کہ ایران پر جارحانہ آپریشن میں حصہ نہیں لیں گے۔
ایک امریکی عہدیدار نے امریکی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ جو بائیڈن نے اسرائیلی وزیرِ اعظم نیتن یاہو پر واضح کر دیا ہے کہ ایران پر جارحانہ آپریشن میں حصہ نہیں لیں گے۔
خلیج فارس ایران کی حمایت میں سامنے آگیا
خلیج فارس کے ممالک نے امریکا کو خبردار کیا ہے کہ وہ اسرائیل کے زیر قبضہ علاقوں پر اسلامی جمہوریہ ایران کی جانب سے جوابی حملے کی صورت میں واشنگٹن کو اپنی سرزمین ایران کے خلاف حملوں کے لیے استعمال کرنے کی اجازت نہیں دیں گے۔
عرب ممالک
متحدہ عرب امارات، عمان اور کویت سمیت دیگر ممالک نے امریکا سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ اپنی سرزمین پر موجود امریکی فوجی اڈوں کو کسی بھی ممکنہ ایرانی حملے کے جواب میں حملے کے لیے استعمال نہ کرے۔
چین
چین نے ایران اور اسرائیل کے تنازع پر رد عمل دیتے ہوئے کہا کہ چین کو مشرق وسطیٰ میں بڑھتی ہوئی کشیدگی کے بارے میں شدید تشویش ہے۔ ایران کے حملوں نے اسرائیل کی سرزمین پر اپنا پہلا براہ راست حملہ کیا، جس سے خطے میں ایک وسیع تر تنازعے کا خطرہ بڑھ گیا ہے۔
چین نے ثالث کے طور پر کردار ادا کرنے کی کوشش کرتے ہوئے کہا کہ اس معاملے کو فوری حل کرنے کی ضرورت ہے۔
روس
روس نے بھی ایران اور اسرائیل کے درمیان بڑھتی کشیدگی پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ دونوں ممالک کو تحمل کا مظاہرہ کرنا چاہیے۔ اس طرح کے اقدام سے خطے میں بدامنی پھیلے گی۔
پاکستان
ترجمان دفتر خارجہ پاکستان کے مطابق پاکستان مشرق وسطیٰ کی صورت حال پر گہری تشویش میں ہے، پاکستان نے کئی ماہ سے غزہ میں جنگ بندی کے لیے بین الاقوامی کوششوں کی ضرورت پر زور دیا ہے۔
2 اپریل کو پاکستان نے شام میں ایرانی قونصل خانہ پر حملے کو ایک بڑی کشیدگی کا پیش خیمہ قرار دیا تھا، آج کی پیش رفت سفارت کاری کے ٹوٹنے کے نتائج کو ظاہر کرتی ہے۔
یہ صورتوں میں سنگین مضمرات کو بھی واضح کرتے ہیں جہاں اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل بین الاقوامی امن اور سلامتی کو برقرار رکھنے کی اپنی ذمہ داریاں پوری کرنے سے قاصر ہے۔
اب صورتحال کو مستحکم کرنے اور امن کی بحالی کی اشد ضرورت ہے۔
ہم تمام فریقین سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ انتہائی تحمل سے کام لیں اور کشیدگی کو کم کرنے کی طرف بڑھیں۔