امت نیوز ڈیسک //
سرینگر: جموں و کشمیر نیشنل کانفرنس کے صدر اور سابق وزیر اعلیٰ فاروق عبداللہ نے ایک بار پھر لوک سبھا انتخابات 2024 اور پاک بھارت تعلقات پر بیان دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اپنے بیان پر تنقید کا سامنا کرنے کے باوجود وہ اس بات پر اصرار کرتے رہیں گے کہ خطے میں امن کا واحد راستہ بات چیت ہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے ایک نیوز ایجنسی کو انٹرویو دیتے ہوئے کیا۔
لوک سبھا انتخابات 2024 کے نتائج کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ ہمیں امید ہے کہ عام انتخابات کے نتائج کے بعد مرکز میں برسراقتدار حکومت بدل جائے گی اور نئی حکومت پاکستان کے ساتھ بات چیت کا راستہ اپنائے گی۔ انہوں نے کہا کہ اگرچہ انہیں پاکستانی، خالصتانی اور امریکی ایجنٹ قرار دیا گیا ہے، وہ دونوں پڑوسی ممالک بھارت اور پاکستان کے درمیان بات چیت کی وکالت کرتے رہیں گے۔
جب ان سے پوچھا گیا کہ کیا پاکستان کے ساتھ بات چیت کے لیے سازگار ماحول ہے تو فاروق عبداللہ نے کہا کہ جب میں (بھارت اور پاکستان کے درمیان) مذاکرات کی بات کرتا ہوں تو وہ مجھے پاکستانی خالصتانی اور امریکی ایجنٹ کہتے ہیں، لیکن میں اپنی آواز نہیں روکوں گا۔ میں دونوں ملکوں سے بات چیت کے لیے مسلسل کہوں گا۔ انہوں نے کہا کہ میری دعا ہے کہ ہم دہلی میں نئی حکومت کا خیرمقدم کریں اور موجودہ حکومت کا تختہ الٹ دیں۔
انہوں نے کہا کہ جموں و کشمیر تب تک ٹھیک نہیں ہو گا جب تک یہ دونوں ملک یہ نہ سمجھ لیں کہ جنگ واحد راستہ نہیں ہے۔ اس سے قبل گزشتہ ہفتے شوپیاں اور اننت ناگ میں فائرنگ کے واقعات کے تناظر میں فاروق عبداللہ نے بین الاقوامی تحقیقاتی ایجنسیوں سے ہلاکتوں کی تحقیقات کا مطالبہ کیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ میں نے کہا تھا کہ جب تک عسکریت پسندی ختم نہیں ہوتی، ہمسایہ ملک (پاکستان) سے کوئی بات چیت نہیں ہوگی۔ ہمیں ان سے تعاون کی ضرورت ہے۔ ہمیں اس شخص کی شناخت کرنی ہوگی جو یہاں آکر بے گناہوں کو مار رہا ہے۔
اس کے علاوہ عبداللہ نے یہ خواہش بھی ظاہر کی کہ مرکز کے زیر انتظام علاقوں میں جلد اسمبلی انتخابات کرائے جائیں۔ انہوں نے کہا کہ جب یہاں پرامن طریقے سے پارلیمانی انتخابات ہو سکتے ہیں تو اسمبلی انتخابات کیوں نہیں ہو سکتے۔ انہوں نے مزید کہا کہ میرا خیال ہے کہ اس سال امرناتھ یاترا کی تکمیل کے بعد اسمبلی انتخابات کرائے جائیں گے۔
فاروق عبداللہ نے بھارتیہ جنتا پارٹی کو نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ وہ الیکشن کمیشن کے مالک ہیں۔ ان کے پاس پوری انتظامیہ ہے۔ وہ دعویٰ کرتے ہیں کہ وہ آئین کو نہیں بدلیں گے، لیکن وہ ایک کہتے ہیں اور ایک کرتے ہیں۔ عبداللہ نے کہا کہ بی جے پی آئین میں تبدیلی کا ارادہ رکھتی ہے۔
انڈیا بلاک پر بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ان کی لڑائی کرسی کے لیے نہیں ہے بلکہ اسے لوگوں کے مسائل پر کام کرنے کے لیے استعمال کرنا ہے۔ انہوں نے کہا کہ مجھے امید ہے کہ لوگ سمجھ جائیں گے کہ ہمارا مقصد کیا ہے اور ہم کیوں لڑ رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہماری کرسی کی جنگ غربت کے خاتمے اور مہنگائی اور بے روزگاری پر کام کرنے کے لیے ہے۔