امت نیوز ڈیسک //
جب سے اسرائیل نے لبنان پر زمینی حملہ کیا اُس وقت سے اسرائیلی فوج اور حزب اللہ کے عسکریت پسندوں کی سرحد پر جھڑپیں جاری ہیں جبکہ لبنانی فوج ایک طرف کھڑی ہے۔
خبر رساں ایجنسی ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق یہ پہلا موقع نہیں ہے جب لبنان کی فوج اپنے ملک کو جنگ کی حالت میں دیکھ رہی ہے۔
لبنان کی فوج اُن چند اداروں میں سے ایک ہے جو ملک کی فرقہ وارانہ اور سیاسی تقسیم کو ختم کرنے میں کردار ادا کرتی ہے اور فوج کے کئی کمانڈر صدر بن چکے ہیں۔
تاہم، پرانے ہتھیاروں سے لیس، فضائی دفاع سے محروم اور پانچ سال کے معاشی بحران سے دوچار فوج لبنان کا دفاع کرنے کے لیے فضائی بمباری یا اسرائیل جیسی جدید زمینی کارروائی کے لیے تیار نہیں ہے۔
لبنانی فوج کے پاس تقریباً 80 ہزار فوجی اہلکار ہیں جن میں سے پانچ ہزار کے قریب جنوبی حصّے میں تعینات ہیں۔
حزب اللہ کے رہنما حسن نصراللہ کے مطابق عسکریت پسند گروپ کے پاس ایک لاکھ سے زائد جنگجو ہیں جبکہ اس کا اسلحہ خانہ جو کہ ایران کی مدد سے بنایا گیا ہے، زیادہ جدید ہے۔
اسرائیلی فوج اور حزب اللہ کے درمیان 8 اکتوبر 2023 سے جھڑپیں جاری ہیں جب لبنانی عسکریت پسند گروپ نے غزہ میں اپنے اتحادی حماس کی حمایت میں سرحد پر راکٹ فائر کرنا شروع کیے تھے۔
حالیہ ہفتوں میں، اسرائیل نے لبنان پر ایک بڑی فضائی بمباری اور زمینی حملہ کیا ہے جس کا مقصد حزب اللہ کو سرحد سے پیچھے دھکیلنا اور شمالی اسرائیل کے بے گھر باشندوں کو واپس جانے کی اجازت دینا ہے۔
جب اسرائیلی فوجیوں نے سرحد پار اپنا پہلا حملہ کیا اور حزب اللہ نے جواب میں راکٹ فائر کیے تو لبنانی فوج سرحد کے ساتھ موجود مشاہداتی چوکیوں سے پیچھے ہٹ گئی اور تقریباً 5 کلومیٹر (3 میل) پیچھے اپنی پوزیشن سنبھال لی۔
اب تک اسرائیلی فوج اس حد تک آگے نہیں بڑھی۔ دونوں ممالک کی فوجوں کے درمیان واحد براہِ راست جھڑپ 3 اکتوبر کو ہوئی تھی جب اسرائیلی ٹینک نے بنت جبیل کے علاقے میں لبنانی فوج کی ایک پوزیشن کو نشانہ بنایا تھا۔
اس حملے کے نتیجے میں ایک فوجی مارا گیا تھا اور جمعے کو اسی علاقے میں ایک فضائی حملے میں دو فوجی مارے گئے تھے۔ لبنانی فوج کا کہنا تھا کہ اس نے دونوں بار جوابی فائرنگ کی۔
اگر اسرائیلی فوج نے پیش قدمی کی تو کیا ردعمل ہو گا، لبنان کی فوج نے اس حوالے سے تبصرہ کرنے سے انکار کر دیا۔
تجزیہ کار سمجھتے ہیں کہ اگر اسرائیلی فوج پیش قدمی کرتے ہوئے لبنان کی فوجی پوزیشنوں تک پہنچ جاتی ہے تو لبنانی فوجی ایک ’محدود لڑائی لڑیں گے۔‘
لبنانی فوج کے سابق جنرل حسن جونی کا کہنا ہے کہ ’یقیناً، اگر اسرائیلی دشمن آگے بڑھتے ہیں تو فوج دفاع کرے گی لیکن دستیاب صلاحیتوں کے اندر رہتے ہوئے اور لاپرواہی یا خودکشی کی طرف جائے بغیر۔‘