(جموں) پونچھ جنگلات میں 15دنوں سے جاری جنگجو مخالف آپریشن کے بیچ اتوار کی صبح علاقے میں ایک مرتبہ پھر گولیوں کا تبادلہ ہوا جس دوران گولیوں باری کے نتیجے میںپاکستانی جنگجو جاںبحق ہو گیا جبکہ فوجی اور دوپولیس اہلکار زخمی ہو گیا ۔ تازہ فائرنگ واقعہ کے بعد علاقے میں آپریشن وسیع کر دیا گیا ہے اور ہیلی کاپٹر خدمات بھی استعمال میںلائی جا رہی ہے ۔ پولیس حکام کے مطابق جاری آپریشن کے دوران لشکر طیبہ کا ایک پاکستانی عسکریت پسند ضیاء مصطفی کو ایک ٹھکانے کی نشاندہی کے لیے مہنڈر کے بھاٹا دھوڑیاں علاقہ میں لیا جارہا تھا کہ اچھانک چھپے ہوئے عسکریت پسندوں کی جانب سے حملہ کیا گیا جس کے نتیجہ میں دو فوجی جوان ،ایک پولیس اہلکار اور ایک عسکریت پسند زخمی ہوئے ہیں۔ تلاشی کے دوران جب ٹیم عسکریت پسندوں ٹھکانے کے قریب پہنچی تو عسکریت پسندوں نے پولیس اور فوج کی مشترکہ ٹیم پر دوبارہ فائرنگ کی جس میں دو پولیس اہلکار اور ایک فوجی جوان زخمی ہوئے، اس دوران مصطفیٰ کو بھی چوٹیں آئیں ہیں اور گولی لگنے کی وجہ سے اسے جائے وقوع سے نہیں نکالا جا سکا، تاہم بعد میں جھڑپ کے مقام سے اس کی نعش بر آمد ہوئی۔ خیال رہے ضیا مصطفی کو کل جموں کے کوٹ بلوال جیل سے پونچھ منتقل کیا گیا تھا تاکہ مشتبہ عسکریت پسندوں کے ٹھکانے کی نشاندہی کی جائے۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق پولیس کا ماننا ہے کہ موصوف پونچھ تصادم میں ملوث مشتبہ جنگجووں کے فون رابطہ میں تھا۔ تازہ فائرنگ کے تبادلے کے ساتھ ہی آپریشن وسیع کر دیا گیا ہے ۔ ادھر فوجی ترجمان نے واقعہ کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ جنگلات میں تازہ فائرنگ ہوئی جس دوران دو پولیس اہلکار اور ایک فوجی کے علاوہ جنگجو بھی زخمی ہو گیا تھا ۔جس کے بعد جنگجو کی نعش وہاں بر آمد ہوئی ۔ انہوں نے کہا کہ جنگلات گھنا ہونے کے نتیجے میں آپریشن میں دشواریاں آرہی ہیں تاہم فوج نے مزید کمک بھیج دی ہے اور ملی ٹنٹوں کو ڈھونڈنے کےلئے ہیلی کاپٹروں کا بھی استعمال کیا گیا ہے ۔ انہوں نے مزید بتایا کہ اب تک اس آپریشن میں قریب 9فوجی اہلکار ہلاک ہوئے ہیں ۔