(جے پور) نیشنل کانفرنس صدر ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے حکومت ہند پر الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ ”موجودہ دور حکومت میں ایک خاص طبقہ کو نشانہ بنایا جارہا ہے اور ان کے عبادت گاہوں کو مسمار کیا جارہا ہے”۔ راجستھاں کے جودھ پور میں جموں و کشمیر کے سابق وزیر اعلیٰ فاروق عبداللہ نے مودی حکومت پر الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ ”موجودہ دور حکومت میں ایک خاص طبقہ کو نشانہ بنایا جارہا ہے اور ان کے عبادت گاہوں کو مسمار کیا جارہا ہے”۔ انہوں نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ”حکومت کو کاروائی کرنی ہوگی کیونکہ بھارت کے ساتھ کھڑے مسلمانوں کو مارا جا رہا ہے”۔ فاروق عبداللہ نے بھارت اور پاکستان کے درمیان مذاکرات کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ یہ قدم دونوں ممالک کے درمیان مسائل کو ختم کرنے کا واحد راستہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ ”جب ہم ملک میں دیکھتے ہیں تو نظر آتا ہے کہ مسلمانوں پر حملے ہو رہے ہیں، ان کے ساتھ مار پیٹ کی جا رہی ہے اور مساجد کو دھماکے سے اڑائے جا رہے ہیں”۔ فاروق عبداللہ نے کہا کہ ”اس کے شکار ہم ہوں گے، جو بھارت کے ساتھ کھڑے ہیں، ہم مارے جائیں گے کیونکہ بھارت کے علاوہ ہمارے پاس رہنے کی کوئی جگہ نہیں ہے، ہم ایک جیسے ہیں لیکن جو صورتحال پیدا ہو رہی ہے اس سے خوف پیدا ہوتا ہے، اس لیے حکومت کو اس کا حل نکالنا ہوگا”۔ انہوں نے مرکزی حکومت پر تنقید کرتے ہوئے کہا وہ چین کے ساتھ بات چیت کر سکتے ہیں جب کہ وہ بھارت کی سرزمین میں ہے اور ہر روز آگے بڑھ رہا ہے تو پاکستان سے کیوں نہیں۔ چین ہماری سرزمین پر ہے اور دن بدن ترقی کر رہا ہے۔ فاروق عبداللہ نے جموں و کشمیر کی موجودہ صورتحال کے بارے میں کہا کہ وہاں میڈیا آزاد نہیں ہے۔ کوئی بھی آزادانہ طور پر نہیں لکھ سکتا اور اگر آپ ایسا کریں گے تو آپ جیل جائیں گے۔