(سرینگر) حیدر پورہ جھڑپ میں مارے گئے ڈاکٹر مدثر گل کی بیوی نے چھوٹی بچی اور دیگر لواحقین کے ہمراہ بدھ کو پریس کالونی سرینگر میں احتجاج کرتے ہوئے ہاتھ جوڑ کر جموں کشمیر کے لیفٹنٹ گورنر منوج سنہا سے اپیل کی ہے کہ مدثر کی نعش انہیں فراہم کی جائے۔ انہوں نے کہا کہ ان کی ایک سال کی بچی بار بار ”بابا“ کو پکار رہی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ میرا خاوند جنگجوﺅں کا معاون کارکن نہیں تھا اور اگر ایسا کچھ ہے تو ہمیں اس کا ثبوت فراہم کیا جائے۔ انہوں نے کہا سچ تو یہ ہے کہ میرے شوہر کا جنگجوﺅں کے ساتھ کوئی واسطہ نہیں تھا اور وہ اپنے اہل عیال کا پیٹ پالنے کیلئے کام کر رہا تھا۔ انہوں نے کہا کہ میری ایک سال کی بچی اپنے باپ کی شکل دیکھنے کیلئے ترس رہی ہے اور میں لیفٹنٹ گورنر منوج سنہا سے اپیل کر رہی ہوں کہ میری بیٹی کو ایک بار باپ کی شکل دیکھنے کی اجازت دی جائے۔ انہوں نے کہا کہ میرا شوہر پیشہ سے ایک ڈاکٹر تھا اور حالیہ میں حیدر پورہ سرینگر میں ایک شادی کے تقریب کے دوران انہوں نے پولیس اور انتظامیہ کے آفیسران کے ساتھ ہی دوپہر کا کھانا کھایا تھا۔ اس موقعہ پر احتجاج میں شامل ڈاکٹر مدثر گل کے دیگر لواحقین نے بھی مطالبہ کیا کہ مدثر کی نعش انہیں واپس کر دی جائے تاکہ وہ آخری رسومات ادا کر سکے ۔