(سرینگر) حیدرپورہ علاقے میں منگل کو ایک مبینہ تصادم میں ہلاک ہونے والے عام شہری الطاف احمد بٹ اور ڈاکٹر مدثر گل کے لواحقین اپنوں کی لاشوں کا مطالبہ کے لئے سرینگر کی پریس کالونی میں احتجاج کر رہے تھے، پولیس نے دیر رات انہیں حراست میں لے لیا ہے۔ سرینگر کے کوٹھی باغ تھانہ کی پولیس نے دیر رات گیارہ بجے پہلے پریس کالونی کی بجلی سپلائی منقطع کرکے کارروائی کی، مظاہرین کو زدو کوب اور منتشر کیا گیا اور کچھ کو حراست میں لے لیا۔ پولیس کاروائی کی وائرل ویڈیو دیکھ کر لوگوں میں اس کارواےی کے خلاف شدید غم و غصہ پایا جارہا ہے۔ خیال رہے لواحقین کا کہنا ہے کہ الطاف احمد بٹ اور ڈاکٹر مدثر گل معصوم شہری تھے، جو حیدرپورہ میں تجارت کر رہے تھے، انہیں مبینہ تصادم کے دوران سیکورٹی فورسز نے ہلاک کیا ہے۔ دونوں کے لواحقین بدھ صبح سے ہی پریس کالونی سرینگر آئے اور پولیس اور انتظامیہ کے خلاف نعرہ بازی کی۔ مظاہرین کو حراست میں لیے جانے پر سابق وزیر اعلی اور پی ڈی پی صدر محبوبہ مفتی نے مذمت کی ہے۔ انہوں نے ٹویٹ کرتے ہوئے لکھا کہ پولیس نے ان لواحقین کو ان کے لخت جگروں کی لاشوں کو ان کے سپرد کرنے کے بجائے انکو گرفتار کر لیا۔
ان کا کہنا تھا کہ پولیس کا یہ عمل مکمل طور پر ظالمانہ اور غیر سنجیدہ ہے۔ لواحقین کو لاشیں فوری طور انکی سپرد کرنے چاہئے۔واضح رہے پیر کو سرینگر کے حیدرپورہ میں پولیس کے دعوے کے مطابق عسکریت پسندوں کے ساتھ تصادم میں ایک بیرونی عسکریت پسند اور انکے دو معاونین مدثر گل، عامر ماگرے اور ایک عام شہری الطاف احمد بٹ ہلاک ہوئے تھے۔