(سرینگر)دنیا آج بھیانک جرائم جنسی آوارگی، جبر و تعدی اور فساد و انتشار کی آماجگاہ بنی ہوئی ہے، حرص و ہوس کی آگ نے انسانی اخلاق کوبھسم کرکے رکھ دیا ہے، حصول سیم و زر کی دوڑ میں حلال و حرام کی تمیز مٹ چکی ہے۔ انسانیت رنگ و نسل اور طبقات میں تقسیم ہوچکی ہے، ان ہوش ربا حالات میں اُمت مسلمہ کی دعوتی اور امر معروف ونہی عن المنکر کی ذمہ داریوں میں اضافہ در اضافہ ہے۔ ان باتوں کااظہار جمعیت اہلحدیث جموں و کشمیر کے صدر پروفیسر غلام محمد بٹ المدنی نے آج جمعیت منزل سرینگر میں تین سال سے زیادہ عرصہ کے بعد بلائی گئی جمعیت کی مرکزی مجلس شوریٰ کے اجلاس میں خطاب کرتے ہوئے کیا اور کہا کہ جمعیت اصلاح احوال، تطہیرمعاشرہ، عقائد کی درستگی کا کام تعلیم تبلیغ تدریس کے ہر محاذ سے کررہی ہے اور انسانیت کی صلاح و فلاح بلا تمیز اِس کا شعار رہا ہے۔ جہاں جمعیت اب طبی میدان میں بھی سرگرم عمل ہے وہاں آفات و بلیات کے ادوار میں اِس کے کردار کو ہر سو سراہا جارہا ہے۔ اُنہوں نے کہا کہ جمعیت ایک سسٹم اور ایک آئین کے تحت کام کررہی ہے اور آئین شکنی کے مرتکب کسی بھی فرد کو برداشت کرنا جمعیت کے استحکام میں رخنہ اندازی کے مترادف ہوگا۔ صدر جمعیت نے نامساعد حالات اور کووِڈ- 19 کی شدتوں کے دوران جمعیت سے وابستہ ہر پیر و جواں کے جذبہ ایثار کو سراہا اور اُن کا شکریہ ادا کیا۔
مجلس شوریٰ نے اتفاق رائے سے 8 نومبر 2021 ء کو جمعیت کی مرکزی مجلس مشاورت کے اُس فیصلہ کی توثیق کی جس کی رو سے بوجوہ محترم صدر جمعیت کے معیاد کار میں ایک میقات یعنی تین سال کی توسیع کی تھی۔ شوریٰ نے مشاورت کے اِس فیصلہ کو بروقت اور بہتر فیصلہ قرار دیا۔ اجلاس سے مخاطب ہوکر جمعیت کے نائب صدر ڈاکٹر عبداللطیف الکندی صاحب نے گذشتہ تین برسوں میں پیش آئے واقعات کووڈ بحران اور دیگر مسائل و معاملات کا احاطہ کرتے ہوئے اِس دوران جمعیت کے کردار اور اس کی کارکردگی پر مغز گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اس درخشان رول کو اہل فکر و نظر صاحبان، فہم و دانش، عوامی حلقوں، صحافتی اداروں اور دینی تنظیموں نے بھی خوب سراہا۔ جمعیت کی مختلف اکائیوں کی جانب سے علوم نبوی ؐ کی ترویج کے لئے کی جارہی کاوشوں کو جہاں ڈاکٹر الکندی نے سراہا وہاں اُن کی توجہ اُس کام کی حساسیت کی جانب بھی مبذول کی اور کہا کہ اِس تعلق سے جہاں سنجیدہ فکر، تجربہ کار اور متحمل مزاج اساتذہ کا انتخاب ہو وہاں طلباء عزیز کے اذھان میں یہ بات بٹھا دی جائے کہ وہ بہرحال طلباء ہی رہیں صف علماء میں شامل نہ ہوں وہ فتویٰ مناظرہ بازی سے بھی دور رہیں۔ اُنہوں نے ان تعلیمی سنٹروں کو مرکزسے رجسٹر کرنے اور مسلسل مربوط رہنے کی تاکید کی۔ انہوں نے سوشل میڈیاپر کچھ گروپوں یا کئی انفرادی لوگوں کی جانب سے کی جارہی گفتگو یا تحریروں پر بھی اپنا حزن و ملال ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ سوشل میڈیا کے اس دور میں اگر اسکا منفی استعمال ہوا یہ انتشار و افتراق کا باعث بنے گا۔ اور ہمیں جماعتی سطح پر اس تعلق سے حساسیت کا مظاہرہ کرناہوگا۔ اس موقع پر جمعیت کے ناظم اعلیٰ عبدالحکیم وانی نے تین سالہ کارکردگی رپورٹ پڑھ کر سنائی۔ پورے دن جاری رہنے والے اس اجلاس میں وادی کشمیر کے علاوہ جموں، ادھمپور، ریاسی، راجوری، پونچھ سرنکوٹ، ڈوڈہ، کشتواڑ اور جموں کے دیگر علاقوں سے آنے والے معزز اراکین شوریٰ شریک رہے۔