(عمان) اردن میں حکومت کی جانب سے اسرائیل کے ساتھ گیس معاہدے کا انکشاف ہونے پر عوام سخت مشتعل ہوگئے اور انہوں نے جمعہ کے روز حکام کے خلاف سخت احتجاج کیا۔ اطلاعات کے مطابق اردنی دارالحکومت عمان، اربد اور زرقا سمیت کئی شہروں میں نمازِ جمعہ کے بعد احتجاجی ریلیاں نکالی گئیں، جن میں حکومت کے خلاف نعرے بازی کی گئی۔ مظاہرین نے گیس معاہدے کو صہیونی حکومت کے ساتھ تعلقات قائم کرنے کی کوشش قرار دیتے ہوئے اسے فلسطینی عوام کے ساتھ دھوکے بازی سے تعبیر کیا۔ دوسری جانب اسرائیل نے امریکا پر عالمی دباؤ کم کرنے کے لیے بیت المقدس کے مشرقی علاقے عطروت میں 4ہزار گھروں کا مجوزہ تعمیراتی منصوبہ عارضی طو ر پر معطل کردیا۔ خبررساں اداروں کے مطابق اسرائیل نے امریکی صدر جو بائیڈن کی انتظامیہ کو آگاہ کیا ہے کہ بیت المقدس کے مشرقی علاقے عطروت میں یہودی بستیوں کے بڑے منصوبے کی منظوری نہیں دی جائے گی۔ یہ منصوبہ بیت المقدس کی بلدیاتی انتظامیہ نے پیش کیا تھا۔ خبررساں اداروں کے مطابق سابق وزیر اعظم نیتن یاہو کی حکومت نے عطروت میں ایک یہودی محلہ قائم کرنے کا منصوبہ بنایا تھا، تاہم سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی انتظامیہ اسے رکوا دیا تھا۔ خیال رہے نیتن یاہو نے فلسطینیوں اور اسرائیلیوں دونوں کے لیے 4 ہزار گھر تعمیر کرنے کی تجویز پیش کی تھی، تاہم ٹرمپ انتظامیہ نے بھی اسے فلسطینیوں کا علاقے تسلیم کیا تھا۔ عطروت میں یہ نیا منصوبہ پایہ تکمیل تک پہنچنے کی صورت میں مشرقی بیت المقدس میں سب سے بڑا اسرائیلی محلہ شمار ہو گا۔ اس میں ایک ہزار243 ایکڑ رقبے پر تقریبا 9 ہزار گھرتعمیر کیے جائیں گے۔ تعمیراتی منصوبے کے ضمن میں قلندیا گاؤں کے مشرق میں تقریبا 30 فلسطینی رہایشی عمارتوں کے گرانے کے احکامات شامل ہیں۔ یہ عمارتیں صنعتی علاقے اور ہوائی اڈے کے رن وے کے درمیان واقع ہیں۔