(بھبنیشور) ریاست اڑیسہ میں ایک پولٹری فارم مالک نے ایک شادی کے لیے جانے والی بارات کو اپنے فارم میں 63 مرغیوں کی موت کا ذمہ دار ٹھہرایا ہے۔ رنجیت کمار پریڈا نے دعویٰ کیا کہ 21 نومبر کو آدھی رات کے قریب بارات ان کے فارم کے قریب سے گزری جو اونچی آواز میں موسیقی، بینڈ باجے اور پٹاخوں اور آتش بازی کے ساتھ ’کان پھاڑ دینے والے شور‘ کا باعث بنی۔ پولیس کو اپنی باضابطہ شکایت میں پریڈا نے کہا کہ ڈی جے کی آواز میں موسیقی کی وجہ سے ان کی درجنوں مرغیاں ممکنہ دل کا دورہ پڑنے سے مر گئیں۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق پریڈا نے پولیس کو دی گئی شکایت میں کہا کہ میں نے ڈی جے سے موسیقی کی آواز کم کرنے کی درخواست کی کیونکہ میوزک کی بلند آواز مرغیوں کو خوفزدہ کر رہی تھی لیکن دولہے کے دوستوں نے مجھ کو ڈانٹا اور ڈی جے کو مزید آواز بڑھانے کی ہدایت کی۔ انہوں نے کہا کہ بارات جان بوجھ کر تقریباً 15 منٹ تک ان کے پولٹری فارم کے سامنے رکی رہی اور اونچی آواز میں میوزک بجایا۔ ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ جیسے جیسے موسیقی کی آواز تیز ہوتی گئی ان کے مرغیوں نے عجیب و غریب برتاؤ کرنا شروع کر دیا تھا جن میں سے کچھ نے اچھلنا اور کچھ نے عجیب و غریب آواز نکالنا شروع کر دیا تھا۔ جب بارات یہاں سے گئی تو وہ واپس فارم کے اندر گئے اور دیکھا کہ ان کی بہت سی مرغیاں بے ہوش پڑی تھیں۔ پریڈا نے انہیں اٹھانے کی کوشش کی لیکن وہ ناکام رہے۔ فارم کے مالک نے اپنی شکایت میں کہا کہ ایک مقامی جانوروں کے ڈاکٹر نے اگلی صبح انہیں بتایا کہ مرغیاں دل کا دورہ پڑنے سے مر گئی تھیں۔ اس کے بعد سب سے پہلے پریڈا نے اپنے پڑوس میں رہنے والے دلہن کے خاندان سے معاوضہ طلب کیا لیکن جب انہوں نے انکار کیا تو انہوں نے پولیس میں شکایت درج کرا دی۔پولیس شکایت میں انہوں نے الزام لگادیا ہے کہ مرغیوں کی موت سے انہیں تقریباً 25 ہزار روپے کا نقصان ہوا ہے۔ واضح رہے ویٹرنری ماہرین کے مطابق اونچی آواز یا شور سے پرندوں میں دل کی بیماریوں کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔ دریں اثنا پولیس سپرنٹنڈنٹ سدھانشو مشرا نے کہا کہ الزامات کی تصدیق کی جا رہی ہے حالانکہ دونوں فریقوں نے پولیس اسٹیشن میں معاملہ خوش اسلوبی سے طے کر لیا تھا۔