(سرینگر) کشمیری میوہ منڈی کے بڑھتے نقصان پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے میوہ کاشتکاروں نے بدھ کو حکومت ہند سے اپیل کی ہے کہ وہ ہندوستانی بازار میں ایرانی سیب کی درآمد پر پابندی عائد کرے۔ کشمیر ویلی فروٹ گروورز ڈیلرز ایسوسی ایشن اور نیو کشمیر فروٹ ایسوسی ایشن کے صدر بشیر احمد بشیر نے ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ بھارت میں ایرانی سیب کی سپلائی نے مارکیٹ میں کشمیری سیب کے ریٹ کو شدید نقصان پہنچایا ہے۔ انہوں نے کہا، "ایرانی سیبوں کی دستیابی کی وجہ سے منڈیوں میں کشمیری سیبوں کی مانگ کم ہے”۔ بشیر احمد نے بتایا کہ منڈیوں میں گزشتہ چند دنوں میں سیب کے نرخ 1200 روپے فی ڈبہ کم ہو کر 600روپے تک پہنچ گئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ سیب کے ایک ڈبے کی پیداواری لاگت 600روپے ہے، اس کے علاوہ ٹرانسپورٹ چارجز فی ڈبہ 300 روپے ہیں۔جی ایس ٹی 12 فیصد سے بڑھ کر 18 فیصد ہو گیا ہے۔ اب ایک کاشتکار اپنی پیداوار کو اتنے کم نرخوں پر کیسے بیچ سکتا ہے؟ انہوں نے کہا کہ بار بار کی درخواستوں کے باوجود،حکومتِ ہند نے اس معاملے پر کوئی توجہ نہیں دی، جس سے سیب کے کاشتکار پریشان ہیں۔ انہوں نے کہا، "ہم نے مرکزی وزیر زراعت سے ملاقات کی لیکن انہوں نے سپلائی روکنے کے لیے کوئی کارروائی نہیں کی۔ پھر ہم نے وزیر اعظم، اور لیفٹیننٹ گورنر کے آفس کو لکھا، لیکن کوئی فائدہ نہیں ہوا”۔ انہوں نے مزید کہا کہ اگر مودی سرکار میک ان انڈیا کا نعرہ لگاتی ہے تو پھر ہم باہر سے سامان کیوں درآمد کر رہے ہیں جب ہماری اپنی پیداوار ہے۔ ’’پی ایم مودی کو اپنے ہی نعرے کو برقرار رکھنا چاہئے‘‘۔ بشیر احمد نے کہا کہ باغبانی کی صنعت جموں و کشمیر کی ریڑھ کی ہڈی ہے اور حکومت کو اس شعبے کی حفاظت کو یقینی بنانا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ یہ واحد شعبہ ہے جو ان تمام سالوں کے ہنگاموں میں زندہ رہا ہے۔ تقریباً 70 سے 80 فیصد آبادی اس صنعت سے وابستہ ہے اور اس سے اپنی روزی روٹی کما رہی ہے۔ بشیر احمد نے کہا کہ ان کی معلومات کے مطابق بہت سے لوگوں نے ایرانی سیب ممبئی اور چنئی کی بندرگاہوں پر بھیج دیے ہیں جنہیں بعد میں وہ کشمیری سیبوں کے مقابلے ہندوستانی منڈیوں میں کم قیمت پر فروخت کرتے ہیں۔ اُنہوں نے کہا، "ہمیں معلوم ہوا ہے کہ ایران میں ایک کلو سیب کی قیمت 20 روپے ہے۔ لہٰذا، یہ لوگ سیب درآمد کرتے ہیں اور پھر انہیں یہاں کے سی اے اسٹورز میں بھیج دیتے ہیں، اس پر ٹیکس لگنا چاہئے”۔ بشیر احمد نے مزید کہا، "ہم وزیر اعظم نریندر مودی سے اپیل کرتے ہیں کہ وہ اس معاملے میں مداخلت کریں اور بازار میں ایرانی سیب کی درآمد پر پابندی لگائیں”۔