(سرینگر) جموں وکشمیر نیشنل کانفرنس نے حدبندی کمیشن کی طرف سے ایسوسی ایٹ ممبران کیلئے دستیاب رکھے گئے ورکنگ پیپر کے مسودے یکسر مسترد کردیا ہے۔ پارٹی کے ترجمان عمران نبی ڈار نے پارٹی ہیڈکوارٹر پر ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ نیشنل کانفرنس مجوزہ مسودے کو یکسر مسترد کرتی ہے اور پارٹی تجویز کردہ مسودے پر مکمل تبادلہ خیالات اور اس کے مضرات پر بات کرنے کا وقت ملنے کے بعد ایک تفصیلی جواب پیش کریگی۔ انہوں نے کہا کہ نیشنل کانفرنس کا روز اول سے ہی یہ موقف رہاہے کہ حدبندی کمیشن کا قیام غیر قانونی ہے کیونکہ جس جموں وکشمیر تنظیم نو ایکٹ 2019کے تحت اس کا قیام عمل میں لایا گیاہے اس کی جوازیت سپریم کورٹ میں زیر سماعت ہے اور اس کیلئے سپریم کورٹ نے ایک آئینی بنچ بھی قائم کیا ہے۔ نیشنل کانفرنس ترجمان نے کہا کہ جموں وکشمیر کی حدبندی نہ صرف آئین کے منافی ہے بلکہ سپریم کورٹ کی توہین کے مترادف بھی ہے۔ انہوں نے کہا کہ حد بندی کمیشن نے کشمیرکیلئے ایک اور جموں کیلئے 6نشستوں کی سفارش کرکے آئین کی دھجیان ا±ڑانے کے ساتھ ساتھ جمہوریت کا بھی قتل کیا ہے اور جس طرح سے کشمیر میں نشستوں کی نئی حدبندی کی تجاویز دی گئی ہے ا±س طریقہ کار سے صاف طور پر ایک منصوبہ بند سازش کی عکاسی ہوتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ 2011کی مردم شماری کے مطابق کشمیر کی آبادی جموںسے 10لاکھ کے قریب زیادہ ہے اور اس حساب سے کشمیر کیلئے 51جبکہ جموں کیلئے39نشستوں کا قیام عمل میںلانا مقصود تھا لیکن یہاں الیکشن کمیشن کے قواعد و ضوابط کو روند کر بی جے پی کے ایجنڈا کے مطابق حدبندی کی گئی ہے اور کشمیر کی 10لاکھ کی آبادی کو مکمل طور پر نظرانداز کیا گیاہے۔ انہوں نے کہا کہ حد بندی کمیشن نے جو طریقہ کار اختیار کیاہے وہ آئین اور جمہوریت کے منافی ہے۔ انہوں نے سوال کیاکہ مرکزی حکومت کب تک طاقت کے بلبوتے پر جموں وکشمیرکے عوام کے حقوق سلب کرتی رہے گی اور جموں وکشمیر خصوصاً وادی کے عوام کو کس حد تک بے اختیار کیا جائے گا؟
A detailed response will follow after the party has had time to discuss the implications of what has been proposed.
— JKNC (@JKNC_) February 5, 2022