(سرینگر) دکانوں پر سی سی ٹی وی کیمرے نصب کرنے کے سرکاری حکمنامے پر تاجروں نے رد عمل ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ وادی کشمیر کے تاجر طبقہ اس وقت اس پوزیشن میں نہیں ہے کہ وہ بیس سے تیس ہزار روپہ خرچہ کرسکیں اسلئے بہتر یہ ہوتا کہ ماضی کی طرح ہی سرکار اہم جگہوں پر خود ہی سی سی ٹی وی نصب کریں۔ واضح رہے کہ ضلع ترقیاتی کمشنر سرینگر کی جانب سے حال ہی میں دکانداروں اور تاجروں سے کہا گیا ہے کہ وہ اپنے دکانوں پر نگرانی کے کیمرے (سی سی ٹی وی کیمرے) نصب کریں جس حکمنامے پر رد عمل ظاہر کرتے ہوئے کے ٹی ایم ایف (کشمیر ٹریڈرس اینڈ مینو فیکچررس فیڈریشن ) کے سرپرست محمد صادق بقال اور صدر شاہد حسین میر نے کہا کہ سرکار کی رائے کااحترام ہے تاہم وادی کشمیر باالخصوص شہر سری نگر کے تاجر اس وقت اس پوزیشن میں نہیں ہے کہ وہ کوئی بڑا خرچہ کرسکیں۔انہوں نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ اس سلسلے میں کئی مارکیٹ ایسوسی ایشنز کے ساتھ بات کی ہے جنہوں نے کہا کہ سرولنس سسٹم نصب کرنے پر کم سے کم 20 ہزار سے 30 ہزا ر روپے کا خرچہ آتا ہے۔اُن کے مطابق دکاندار پہلے ہی کووڈ اور لاک ڈاون کی وجہ سے پریشان ہے اور ان کا تجارت کافی متاثر ہوچکا ہے اسلئے اس وقت ان کےلئے یہ ممکن نہیں ہے کہ وہ اس بڑی رقم کو خرچ کریں۔انہوں نے اس ضمن میں ضلع انتظامیہ پر زور دیا ہے کہ وہ ماضی کی طرح ہی شہر کے اہم جگہوں پر سرکاری طور پر سی سی ٹی وی کیمرے نصب کریں۔انہوں نے کہا کہ تاجر انتظامیہ کے ساتھ برابر تعاون کررہی ہے تاہم موجودہ وقت میں کوئی بڑی رقم کو خرچ کرنا ممکن نہیں ہے۔