(نئی دہلی) کشمیر کے حالات پر مرکزی حکومت نے جائزہ لینے کے لیے اہم میٹنگ کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ اس سلسلے میں وزیر داخلہ امیت شاہ 3 جون کو ایک اعلیٰ سطحی میٹنگ کی صدارت کریں گے جس میں جموں و کشمیر میں سیکورٹی کی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا جائے گا، یہ پندرہ دن سے بھی کم عرصے میں دوسری ایسی میٹنگ ہے جو ایک ایسے وقت میں ہو رہی ہے جب جنگجو وادی میں ٹارگٹ کلنگ حملے کر رہے ہیں۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق لیفٹیننٹ گورنر منوج سنہا، مرکزی حکومت اور مرکز کے زیر انتظام علاقوں کے سینئر عہدیدار اس میٹنگ میں شرکت کریں گے ،جس میں دو سال کے وقفے کے بعد منعقد ہونے والی سالانہ امرناتھ یاترا کے انتظامات کا بھی جائزہ لیا جائیگا۔ یاد رہے کہ پچھلی میٹنگ میں، وزیر داخلہ نے عسکریس پسندی کے خلاف فعال اور مربوط کارروائیوں کی وکالت کی تھی اور سیکورٹی فورسز سے کہا تھا کہ وہ سرحد پار سے دراندازی پر قابو پانا یقینی بنائیں اور مرکز کے زیر انتظام علاقے سے ملی ٹنسی کا صفایا کریں۔ واضح رہے کہ یہ میٹنگ جنگجوؤں کی جانب سے کولگام میں منگل کو ایک خاتون پنڈت ٹیچر سمیت تین ٹارگٹ کلنگ کرنے کے تناظر میں ہوئی ہے۔ اس سے قبل 18 مئی کو بارہمولہ میں جنگجووں نے شراب کی دکان میں گھس کر گرینیڈ پھینکا تھا جس میں جموں خطے سے تعلق رکھنے والے ایک شخص کی موت ہو گئی تھی اور تین دیگر زخمی ہو گئے تھے۔24 مئی کو ایک پولیس اہلکار سیف اللہ قادری کو سرینگر میں ان کی رہائش گاہ کے باہر گولی مار کر ہلاک کر دیا گیا تھا جبکہ ایک ٹیلی ویڑن آرٹسٹ امبرین بٹ کو دو دن بعد چاڑورہ بڈگام میں گولی مار کر ہلاک کر دیا گیا تھا۔ ۔پچھلی میٹنگ کے بعد، ایک سرکاری بیان میں کہا گیا تھا کہ وزیر داخلہ نے سیکورٹی فورسز اور پولیس کو انسداد دہشت گردی کے خلاف مربوط کارروائیوں کو فعال طور پر چلانے کی ہدایت کی۔وزیر داخلہ نے کہا تھا کہ وزیر اعظم نریندر مودی کے خوشحال اور پرامن جموں و کشمیر کے وژن کو پورا کرنے کے لیے سیکورٹی فورسز کو سرحد پار سے دراندازی کو یقینی بنانا چاہیے امرناتھ یاترا کی تیاریوں کا جائزہ لیتے ہوئے، شاہ نے کہا تھا کہ یاتریوں کے لیے "پریشانیوں سے پاک” سفر مودی حکومت کی ترجیح ہے اور انہوں نے تمام انتظامات بشمول اضافی بجلی، پانی اور ٹیلی کام کی سہولیات کو یقینی بنانے کی ہدایت کی۔ پچھلی میٹنگ کے دوران پہلگام سے یاترا کے 39 کلومیٹر کے راستے میں رابطے کو یقینی بنانے کے لیے وائی فائی ہاٹ سپاٹ کو فعال کرنے کا بھی فیصلہ کیا گیا تھا۔ 11 اگست کو ختم ہونے والی یاترا میں تقریباً تین لاکھ یاتریوں کے حصہ لینے کا امکان ہے۔حکام نے بتایا کہ تقریباً 12,000 نیم فوجی اہلکار (120 کمپنیاں) جموں و کشمیر پولیس کے علاوہ یاترا کے دو راستوں پر تعینات کیے جائیں گے ۔ڈرون کیمرے سیکورٹی فورسز کو یاتریوں کے تحفظ کو یقینی بنانے میں مدد کریں گے