سرینگر: جموں و کشمیر پولیس کے اعداد و شمار کے مطابق رواں برس سات پولیس اہلکار عسکریت پسندوں کے حملوں میں ہلاک ہوئے ہیں جبکہ تین اہلکار مختلف تصادم آرائیوں کے دوران ہلاک ہوئے ہیں۔ تفصیلات فراہم کرتے ہوئے ایک سینئر پولیس افسر نے کہا کہ ’جنوری میں دو پولیس اہلکار، فروری میں ایک، مارچ میں دو، مئی میں تین اور جون اور جولائی میں ایک ایک پولیس اہلکار ہلاک ہوا، جبکہ اپریل ماہ میں کسی پولیس اہلکار کی ہلاکت نہیں ہوئی۔‘‘
پولیس افسر کے مطابق ان دس پولیس اہلکاروں کی ہلاکت کے علاوہ عسکریت پسندوں کے حملوں میں کئی پولیس اہلکار زخمی بھی ہوئے ہیں۔ رواں برس ہلاک ہوئے پولیس اہلکاروں کی تفصیلات فراہم کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ 12 جنوری کو جنوبی کشمیر کے کولگام ضلع میں ایک عسکریت پسند بابر بھائی اور ایک پولیس اہلکار روہت چِب تصادم میں مارے گئے تھے۔ اس کے بعد 29 جنوری کو جنوبی کشمیر کے ہی کولگام ضلع میں تعینات ایک پولیس اہلکار علی محمد گنائی کو ان کے آبائی گاؤں حسن پورہ بجبہاڑہ میں عسکریت پسندوں نے گولی مار کر ہلاک کر دیا تھا۔ اسی دن ایس ڈی اے کالونی بٹہ مالو، سرینگر میں ایک عسکریت پسند کی فائرنگ سے پولیس اہلکار منیر معراج بال بال بچ گئے۔‘‘یکم فروری کو جنوبی کشمیر کے شوپیاں ضلع کے امشی پورہ علاقے میں ایک پولیس افسر (اے ایس آئی) شبیر احمد وگے کو گولی مار کر زخمی کر دیا گیا تھا جبکہ 11 فروری کو شمالی کشمیر کے بانڈی پورہ ضلع کے نشاط پارک میں عسکریت پسندوں کی جانب سے گرینیڈ پھینکنے کے بعد پاپاچن کے ایک پولیس اہلکار (ڈرائیور) زبیر احمد ہلاک ہو گئے تھے۔ اس حملے میں ایک بی ایس ایف اہلکار اور تین دیگر پولیس اہلکار بھی زخمی ہو گئے تھے۔
اسی طرح، افسر کے مطابق، 28 فروری کو سرینگر کے دھوبی محلہ بٹہ مالو علاقے میں عسکریت پسندوں کی فائرنگ میں ایک پولیس افسر شیخ فردوس (اے سی بی) زخمی ہو گیا۔ وہیں 22 مارچ کو شمالی کشمیر کے کپوارہ ضلع میں سلیکشن گریڈ کانسٹیبل امیر حسین لون صورہ، سرینگر میں ایک مختصر فائرنگ کے تبادلے میں ہلاک ہو گئے۔ اسی مہینے کی 26 تاریخ کو ایس پی او اشفاق احمد ڈار کو وسطی کشمیر کے بڈگام ضلع کے چڈبگ گاؤں میں ان کے گھر پرعسکریت پسندوں نے گولی مار کر ہلاک کر دیا تھا۔ مذکورہ حملے میں ایس پی او کا بھائی عمر جان بھی مارا گیا۔
پولیس کانسٹیبل سیف اللہ نم آنکھوں سے سپرد خاکپولیس افسر نے مزید تفصیلات فراہم کرتے ہوئے کہا کہ 7 مئی کو عسکریت پسندوں نے عیدگاہ، سرینگر کے ایک پولیس ڈرائیور غلام حسن ڈار کو زونی مر، سرینگر میں ڈاکٹر علی جان روڈ کے متصل آئیوا پل پر گولی مار کر ہلاک کر دیا تھا۔ 24 مئی کو عسکریت پسندوں نے سرینگر کے مضافات آنچار، صورہ میں ایک پولیس اہلکار سیف اللہ قادری کو گولی مار کر ہلاک کر دیا تھا اور اگلے دن 25 مئی کو کریری، بارہمولہ میں پاکستان کے تین عسکریت پسند حنیف بھائی، علی بھائی اور شاہ ولی اور اُوڑی کے ایک پولیس اہلکار مدثر شیخ کو تصادم آرائی کے دوران ہلاک کر دیا گیا تھا۔
کشمیر میں دو برسوں کے دروان عسکریت پسندی کے 437واقعاتجون کی 18 تاریخ کو سب انسپکٹر فاروق احمد میر کی گولیوں سے چھلنی لاش، جسے سامبورہ پانپور میں عسکریت پسندوں نے گولی مار کر ہلاک کیا تھا، مقامی لوگوں نے برآمد کی۔ تین جولائی کو عسکریت پسندوں نے جنوبی کشمیر کے ضلع اننت ناگ کے علاقے ہگام سری گفوارہ میں ایک پولیس اہلکار فردوس احمد کو گولی مار دی جس کے نتیجے میں وہ شدید زخمی ہو گئے تھے۔ 12 جولائی کو سرینگر کے لال بازار علاقے میں عسکریت پسندوں نے پولیس پارٹی پر حملہ کرکے کولگام کے شوژ علاقے کے اے ایس آئی مشتاق احمد کو ہلاک کر دیا جبکہ حملہ میں دو دیگر پولیس اہلکار زخمی ہو گئے۔(ای ٹی وی بھارت)