امت نیوز ڈیسک //
نئی دہلی: مولانا خالد سیف اللہ رحمانی (جنرل سکریٹری آل انڈیا مسلم پرسنل لابورڈ) نے اپنے پریس نوٹ میں کہا ہے کہ یکساں سول کوڈ کے سلسلے میں 9 دسمبر 2022ء کو راجیہ سبھا میں جو پرائیویٹ بل پیش کیا گیا ہے، وہ بہت ہی افسوسناک اور ملک کے اتحاد کو نقصان پہنچانے کی کوشش ہے۔
ملک کے معماروں نے اس سوچ کے ساتھ دستور بنایا تھا کہ ہر طبقہ کو اپنے مذہب اور اپنی تہذیب کے مطابق زندگی گزارنے کی اجازت ہوگی، اسی اصول پر حکومت ہند نے قبائیلیوں کی علیحدگی پسند تحریکوں کے ساتھ معاہدات بھی کئے ہیں، تا کہ وہ پورے اطمینان کے ساتھ اس ملک کے شہری بن کر رہیں اور یہ خدشہ محسوس نہ کریں کہ ان کی انفرادیت اور پہچان سے ان کو محروم کر دیا جائے گا۔
اسی تیقن کے تحت ملک میں مسلمان، عیسائی، پارسی اور بعض دوسرے تہذیبی گروپ اپنے اپنے پرسنل لا کے ساتھ زندگی گزار رہے ہیں، اب ان سب پر یکساں سیول کوڈ نافذ کرنے کا کوئی فائد ہ تو نہیں ہوگا، البتہ اس سے ملک کو نقصان ہو سکتا ہے اور قومی یکجہتی کا جذبہ متاثر ہوسکتا ہے۔
اس لئے حکومت کو چاہئے کہ ملک کے حقیقی مسائل پر توجہ دے اور ایسی باتوں سے بچے جو بے فائدہ اور تفرقہ پیدا کرنے والی ہوں، ہندوستان جیسا ملک جہاں دنیا کی سب سے زیادہ آبادی بستی ہے اور جو ڈھیر سارے مذہبی اور تہذیبی گروہوں کا مشتر کہ وطن ہے۔
ان میں عقائد، سما جی زندگی کے طور و طریق اور قومی روایات کا کافی فرق پایا جاتا ہے،ان سب کے لئے یکساں سیول کوڈ ہر گز مفید نہیں ہوسکتا، بلکہ یہ یقینی طور پر نقصان دہ ثابت ہوگا، برسر اقتدار پارٹی محض اپنی فرقہ وارانہ سیاست کو تقویت پہنچانے کے لئے اپنے ارکان سے اس طرح کے بل پیش کراتی ہے، جس کا مقصد ایک ہی تہذیب کو پورے ملک پر مسلط کرنا اور ہندتوا کے ایجنڈا کو آگے بڑھانا ہے۔
آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ اس کی سخت مخالفت کرتا ہے اور آئندہ بھی کرتا رہے گا اور تمام سیکولر پارٹیوں سے بھی اپیل کرتا ہے کہ وہ حکومت کے دستور مخالف عزائم کو روکنے کی بھر پور کوشش کریں، یہی ملک سے محبت کا تقاضا ہے۔