امت نیوز ڈیسک //
سرینگر:جموں و کشمیر اور لداخ ہائی کورٹ نے منگل کو پاور ڈیولپمنٹ ڈیپارٹمنٹ (پی ڈی ڈی) کو 33,000 کے وی، ایچ ٹی برقی ترسیلی لائن کے کرنٹ لگنے سے معذور ہونے والے لڑکے کو 30 لاکھ روپے سے زیادہ معاوضہ فراہم کرنے کی ہدایت دی ہے۔ عدالت عالیہ میں دائر عرضی میں درخواست گزار، عاطف ارشاد کمار (متاثرہ)، نے جواب دہندگان – بشمول پاور ڈیولپمنٹ ڈیپارٹمنٹ (پی ڈی ڈی)، ہندوستان کنسٹرکشن کمپنی (ایچ سی سی) اور نیشنل ہائیڈرو پاور کارپوریشن (این ایچ پی سی) – کو بجلی کرنٹ لگنے سے مستقل طور معذور ہونے کے لیے معاوضہ فراہم کیے جانے کی درخواست کی تھی۔
عرضی گزار، منتری گام بانڈی پورہ کے رہائشی ایک چھ سالہ بچے نے اپنے وکیل ایڈوکیٹ بشیر احمد ٹاک کے ذریعے عدالت میں ایک درخواست دائر کی تھی جس میں کہا گیا تھا کہ سال 2018 میں درخواست گزار کا راست رابطہ 33000 کے وی ترسیلی ایچ ٹی لائن کے ساتھ اُس وقت ہوا تھا جب وہ منتری گام، بانڈی پورہ میں واقع اپنے رہائشی مکان کی تیسری منزل میں کسی دھاتی چیز کے ساتھ کھیل رہا تھا۔درخواست گزار کے مطابق، رہائشی مکان سال 2008 میں تعمیر کیا گیا تھا اور 33000 کے وی ایچ ٹی لائن پی ڈی ڈی نے 2012 میں این ایچ پی سی کے زیر انتظام ایچ سی سی کی مدد سے کشن گنگا پاور ہاؤس کے لیے بچھائی تھی۔ درخواست گزار کے مطابق، متاثرہ کے والد سمیت گاؤں کے مکینوں کے اعتراضات کے باوجود ترسیلی لائن نصب کی گئی تھی۔
درخواست میں کہا گیا ہے کہ ’’میں بجلی کا کرنٹ لگنے سے شدید جھلس گیا اور میرے والد کو میرے طبی اخراجات پر لاکھوں روپے خرچ ہوئے۔ مجھے بانڈی پورہ انتظامیہ یا پی ڈی ڈی، ایچ سی سی اور این ایچ پی سی کی مدد کے بغیر سری نگر اور نئی دہلی کے ہسپتال میں داخل کرایا گیا۔ میرا آپریشن کیا گیا۔ میرے داہنے ہاتھ، بائیں ہاتھ کے انگوٹھے اور دائیں پاؤں کی انگلیوں کوکاٹنا پڑا۔ درخواست گزار کی معذوری کو میڈیکل بورڈ نے 90 فیصد (معذور) قرار دیا ہے۔‘‘
جسٹس جاوید اقبال وانی پر مشتمل سنگل بنچ نے دونوں وکلاء کے دلائل سننے کے بعد کہا کہ ’’یہ ایک تسلیم شدہ حقیقت ہے کہ فریقین کی استدعا سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ متاثرہ درخواست گزار کرنٹ لگنے سے 90 فیصد معذور ہو گیا ہے۔‘‘ سپریم کورٹ کے مختلف فیصلوں کا حوالے دیتے ہوئے، جسٹس وانی نے جواب دہندگان کو حکم دیا کہ وہ درخواست دائر کرنے کی تاریخ سے لے کر اب تک 6 فیصد سالانہ کی شرح سود کے ساتھ 30,20,000 روپے ادا کریں۔‘‘
عدالت نے درخواست گزار (نابالغ) کے نام پر روپے جمع کرنے کی ہدایت بھی کی ہے اور بالغ ہونے تک اسکے والد کو سرپرست نامزد کیا گیا ہے۔