امت نیوز ڈیسک//
سری نگر:جموں وکشمیر لیفٹننٹ گورنر منوج سنہا نے کہا کہ سابق ریاست کے اراضی کے متعلق قوانین میں اس لیے تبدیلی کرنے کی ضرورت پڑی کیوں کہ وہ سخت تھے جن سے ترقی میں رکاوٹ آرہی تھی۔ انہوں نے کہا کہ لوگوں کی مشکلات کو مد نظر رکھتے ہوئے قوانین میں تبدیلی کرنے کی ضرورت پڑی۔ انہوں نے کہا کہ 40 فیصد مقدمے جموں وکشمیر میں اراضی کے متعلق ہیں اور تبدیلی کرکے ان میں سدھار آسکتا ہے۔ غور طلب ہے کہ جموں وکشمیر ایل جی انتظامیہ نے لینڈ گرانٹ رولز 2022 اجرا کرتے ہوئے کہا ہے کہ جن افراد کی لیز کا اختتام ہوا ہے وہ اس زمین کو واپس انتظامیہ کے حوالے کرے دوسری صورت میں ان کو اس اراضی سے دستبردار کرایا جائے گا۔
انتظامیہ نے یہ بھی کہا ہے کہ جن افراد نے رہائش کے لیے لیز لیا ہے ان پر یہ احکامات لاگو نہیں ہوں گے البتہ ضابطوں کے تحت ان کی لیز ختم نہیں ہوگی۔ ان لینڈ گرانٹ (Land Grant Rules) رولز کے مطابق لیز پر لی گئی اراضی کو صنعت، سیاحت، کھیل کود، تعلیم وغیرہ کے لیے استعمال کیا جاسکے گا۔ رولز کے مطابق ان اراضی کو جنگ میں بیوہ ہوئیں خواتین کی رہائش گاہ، مہاجر مزدوروں کی رہائش گاہ، سابق سکیورٹی اہلکاروں کی رہائش گاہ، شہیدوں کے لواحقین کی رہائش گاہ تعمیر کرنے کے لیے بھی استعمال کیا جاسکتا ہے۔ ان نئے قوانین پر سابق وزراء اعلٰی فاروق عبداللہ ومحبوبہ مفتی اور نیشنل کانفرنس نے اپنا ردعمل ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ اس تبدیلی سے غیر مقامی افراد کو جموں وکشمیر میں بسانے کے لیے راہ ہموار کی جارہی ہے۔