امت نیوز ڈیسک //
ازبکستان کی حکومت نے بچوں کی موت کا ذمہ دار ایک بھارتی دوا ساز کمپنی کو ٹھہرایا ہے۔ ازبکستان کی وزارت صحت کا دعویٰ ہے کہ ایک بھارتی دوا ساز کمپنی کا تیار کردہ کھانسی کا سیرپ پینے سے 18 بچے ہلاک ہو گئے ہیں۔
گامبیا کے بعد اب ازبکستان میں مبینہ طور پر بھارتی دوا ساز کمپنی کا کھانسی کا سیرپ پینے سے بچوں کی موت کا معاملہ سامنے آیا ہے۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق ازبکستان کی حکومت نے 18 بچوں کی موت کا ذمہ دار ایک بھارتی دوا ساز کمپنی کو ٹھہرایا ہے۔ ازبکستان کی وزارت صحت کا دعویٰ ہے کہ ایک بھارتی دوا ساز کمپنی کا تیار کردہ کھانسی کا سیرپ پینے سے 18 بچے ہلاک ہو گئے ہیں۔
میڈیا رپورٹ میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ وزارت نے ایک بیان میں کہا ہے کہ بچوں کی موت دوا ساز کمپنی ماریون بائیوٹیک کے تیار کردہ Dok-1 Max سیرپ کے استعمال سے ہوئی۔ دوا ساز کمپنی نے 2012 میں ازبکستان کی مارکیٹ میں قدم رکھا تھا۔ ذرائع کے مطابق اس کمپنی کا تیار کردہ Dok-1 Max سیرپ فی الحال بھارت میں فروخت نہیں ہو رہا ہے۔اس سے قبل اکتوبر میں افریقی ملک گامبیا میں بھارت میں تیار کردہ کھانسی کا سیرپ پینے سے 60 سے زائد بچے ہلاک ہو گئے تھے۔ جس کے بعد مرکزی حکومت نے معاملے کی تحقیقات کے لیے ایک کمیٹی تشکیل دی تھی تاہم اب تک بھارتی کمپنی کے کھانسی کے شربت سے بچوں کی ہلاکت کی سرکاری تصدیق نہیں ہو سکی ہے۔
ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن (ڈبلیو ایچ او) نے اکتوبر کے شروع میں اس حوالے سے ایک رپورٹ جاری کی تھی۔ جس میں کہا گیا کہ کھانسی کی دوا ڈائی تھیلین گلائکول اور ایتھیلین گلائکول انسانوں کے لیے زہر کی طرح ہیں۔ ڈبلیو ایچ او کے ڈائریکٹر جنرل ٹیڈروس ایڈھانوم گیبریئس نے کہا تھا کہ بچوں کی موت کا تعلق چار ادویات سے ہے۔ ان سیرپوں کے استعمال سے بچوں کے گردے خراب ہو گئے۔ یہ چاروں دوائیں ہریانہ کی ایک ہی کمپنی میڈن فارماسیوٹیکلز کی ہیں۔ڈبلیو ایچ او کی رپورٹ سامنے آنے کے بعد گامبیا نے میڈن فارماسیوٹیکل کی مصنوعات پر پابندی لگا دی تھی۔ ڈبلیو ایچ او نے تمام ممالک کو خبردار کیا تھا کہ وہ ان ادویات کو مارکیٹ سے ہٹا دیں۔انہوں نے خود ان ممالک اور متعلقہ خطے کی سپلائی چین پر نظر رکھنے کی بات کی تھی۔ ڈبلیو ایچ او کی وارننگ کے بعد سینٹرل ڈرگ اسٹینڈرڈ کنٹرول آرگنائزیشن نے تحقیقات کے احکامات جاری کر دیے تھے۔