امت نیوز ڈیسک //
سرینگر // جموں و کشمیر عوامی نیشنل کانفرنس نے ایل جی انتظامیہ سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ سرینگر کیلئے راشن کے حوالے سے نئے فیصلے پرنظرثانی کرئے،بصورت دیگر اے این سی سڑکوں پر آنے کیلئے مجبور ہوجائے گی۔اطلاعات کے مطابق
سری نگر شہر کے لوگوں کو فی کس 4 کلو چاول اور 1/2 کلو آٹا راشن فراہم کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔اے این سی پرس بیان کے مطابق راشن گھاٹیوں میں یہ مقدار غریب طبقے کے لیے پہلے کے 11 کلوچاول اور 1 کلو آٹے سے کم کر دی گئی ہے۔سری نگر شہر کیلئے جو سابقہ ریاستی حکومتوں نے طے کیا تھا اس کے پیچھے ایک منطق اور مجبوری تھی۔سری نگر شہر اور اس کے آس پاس رہنے والی آبادی کی اکثریت کے پاس روزی روٹی کے بہت کم وسائل موجود ہیں۔یہ بات اے این سی کے سینئر نائب صدر مسٹر مظفر شاہ نے متعدد علاقوں کے دورے کے بعدکہی۔مظفر شاہ نے سوال کیا کہ اس عوام دشمن فیصلے کے پیچھے کیا مقصد ہے جبکہ کشمیر میں اس وقت عوام ابتر صورتحال کی وجہ سے انتہائی سخت معاشی حالات میں زندگی گزار رہے ہیں۔مظفر شاہ کا کہنا تھا کہ زرعی اراضی سکڑ رہی ہے اور جموں و کشمیر میں بے روزگاری کی تعداد ملک میں سب سے زیادہ ہے۔
مسٹر شاہ نے سوالیہ انداز میں پوچھا کہ بےروزگاری خطرناک حد تک 35 لاکھ سے تجاوز کرگئی ہے۔اے این سی کے سینئر نائب صدر نے مزید کہا کہ بجلی کے نیے فیس کی اوسط تقریباً 4سے6ہزار ماہانہ ہے اور اس پر بھی فوری طور پر نظرثانی کی ضرورت ہے۔انہوں نے کہا کہ کشمیر عملی طور پر ایک تنازعہ میں بدل گیا ہے جبکہ ہند پاک دشمنی کا خمیازہ جموں و کشمیر کے عوام کو بھگتنا پڑرہا ہے۔ان کا مزید کہنا تھا مہ نوجوانوں نے خود کشیاں کیں جو کہ ایل جی انتظامیہ کے لیے بھی اک لمحہ فکر ہے۔ ایل جی انتظامیہ پر عوامی نیشنل کانفرنس نے زوردیا کہ وہ سرینگر کیلئے راشن کے حوالے سے فیصلہ پر نظر ثانی کرئے۔بصورت دیگر اس کے سنگین نتائج برآمد ہوسکتے ہیں۔