امت نیوز ڈیسک //
سرینگر // سری نگر کے راج باغ علاقے میں کل جماعتی حریت کانفرنس (اے پی ایچ سی) کے دفتر کی عمارت کو قومی تحقیقاتی ایجنسی این آئی اے) نے یواے پی اے کے تحت قرق کرنے کا حکم دیا ہے۔ این آئی اے عدالت کی طرف سے یواے پی اے ایکٹ کے تحت حافظ سعید کے خلاف درج ایک مقدمہ کی شنوائی کے دوران یہ حکم جاری کیا گیا ہے۔ این آئی اے نے دعوی کیا ہے کہ ملزم حریت رہنما نعیم خان کے خلاف کافی شواہد موجود ہیں جو ” جزوی طور پر جائیداد کے مالک ہیں”۔ این آئی اے عدالت کے حکم نامہ کے مطابق، تحقیقاتی ایجنسی نے عدالت میں دلائل پیش کئے کہ ”جائیداد عسکریت پسندی اور علیحدگی پسندانہ سر گرمیوں کی منصوبہ بندی اور ان کو انجام دینے اور دیگر جرائم کے لیے استعمال کی جارہی تھی۔ ایجنسی نے جائیداد کو فرق کرنے کے لیے یواے پی اے کی دفعہ 33(1) کے تحت حکم جاری کرنے کا مطالبہ کیا۔ یہ مقدمہ تعزیرات ہند کی دفعہ 120 بی، 121، 121 اے، اور یواے پی اے کی دفعہ 18، 39،38،20، اور 40 کے تحت جموں و کشمیر میں علیحدگی پسندانہ اور عسکریت پسندی سرگرمیوں کی فنڈنگ کیلئے پاکستان میں مقیم حافظ سعید ، اے ان کی پی سی، حزب المجاہدین (HM)، لشکر طیبہ (LeT) اور دیگر کالعدم عسکری تنظیموں کے ارکان کے خلاف درج کیا گیا ہے ۔نئی دہلی کے ایڈیشنل سیشن ج شیلندر ملک کی طرف سے جاری ہونے
والے حکم نامہ میں کیا گیا ہے کہ نعیم خان ، جے 24 جولائی 2017 کوگر فتار کیا گیا تھا، پر الزام ہے کہ انہوں نے فنڈنگ کے لیے اندرون اور بیرون ملک مختلف چینلز بشمول حوالا کے ذریعے جموں و کشمیر میں علیحدگی پسندی سرگرمیاں انجام دینے کیلئے فنڈز اکٹھے کیے ، وصول کیے اور جمع کیے تھے۔ متعدد فیصلوں کا حوالہ دیتے ہوئے، عدالت نے کہا کہ سیکشن 24″ دہشت گردی سے حاصل ہونے والی آمدنی ” کے متعلق ہے اور یہ واضح کرتا ہے کہ عسکریت پسندی کے لیے استعمال ہونے والی کوئی جائیداد قانونی نہیں ہے۔ عدالت نے یہ بھی کہا، اے پی انکا کی وہ جگہ تھی جہاں مختلف مظاہروں کی حکمت عملی طے کرنے، سیکورٹی فورسز پر پتھراو کی سرگرمیوں کو فنڈ دینے، غیر قانونی سر گرمیوں کے لیے بے روزگار نوجوانوں کو بھرتی کرنے کے ساتھ ساتھ عسکریت پسندانہ سرگرمیوں، حکومت ہند کے خلاف جنگ چھیڑنے اور سابقہ ریاست جموں و کشمیر میں بدامنی پھیلانے کے لیے اجلاس منعقد کیے جاتے تھے۔یاد رہے کہ اے پی ایچ سی کے چیئر مین میر واعظ عمر فاروق 5 اگست 2019سے اپنی نگین رہائش گاہ میں نظر بند ہیں۔