امت نیوز ڈیسک //
سرینگر (نیوز ڈیسک) :وزیر اعظم نریندر مودی نے وال اسٹریٹ جرنل کو دیے گئے انٹرویو میں کہا کہ ’’بھارت کسی ملک کی جگہ نہیں لے رہا بلکہ عالم میں اپنا صحیح مقام حاصل کر رہا ہے۔ ہندوستان ایک اعلیٰ، گہرے اور وسیع پروفائل اور کردار کا مستحق ہے۔ ہم بھارت کو کسی دوسرے ملک کی جگہ لیتے ہوئے نہیں دیکھنا چاہتے بلکہ اس کے برعکس ہم بھارت کو دنیا میں اپنا صحیح مقام حاصل کرتے ہوئے دیکھ رہے ہیں۔‘‘
میڈیا رپورٹ بعنوان ’’India’s Modi Sees Unprecedented Trust With U.S., Touts New Delhi’s Leadership Role ‘‘میں کہا گیا ہے کہ پی ایم مودی نے عالمی اداروں کے مابین مضبوط تعلقات اور ان اداروں کی اوور ہالکنگ کا مطالبہ کیا ہے۔ اس انٹرویو میں جس میں پی ایم مودی کے امریکہ کے پہلے سرکاری دورے پر تبادلہ خیال کیا گیا تھا، مودی نے کہا ہے کہ ’’امریکہ اور ہندوستان کے رہنماؤں کے درمیان بے مثال اعتماد ہے۔‘‘
چینی سرحدی دراندازی
جہاں تک چین کا تعلق ہے، وزیر اعظم مودی نے کہا ہے کہ بھارت سرحدی علاقوں میں امن و سکون کا متلاشی ہے، جو چین کے ساتھ معمول کے دو طرفہ تعلقات کے لیے ضروری ہیں۔ بھرت کی خودمختاری اور علاقائی سالمیت کے تحفظ کے بارے میں مودی نے کہا کہ ’’ہندوستان اپنی خودمختاری اور وقار کے تحفظ کے لیے پوری طرح تیار اور پرعزم ہے۔ ہم خود مختاری اور علاقائی سالمیت کے احترام، قانون کی حکمرانی اور اختلافات اور تنازعات کے پرامن حل پر یقین رکھتے ہیں۔ دریں اثناء، ہندوستان اپنی خودمختاری اور وقار کی حفاظت کے لیے پوری طرح تیار اور پرعزم ہے۔‘‘
امن بھارت کی ترجیح ہے
سبھی ممالک کو بین الاقوامی قوانین اور ممالک کی خودمختاری کا احترام کرنا چاہیے۔ وزیر اعظم مودی نے کہا کہ تنازعات کو "سفارت کاری اور بات چیت سے حل کیا جانا چاہئے، جنگ سے نہیں۔ کچھ لوگ کہتے ہیں کہ ہم غیر جانبدار ہیں۔ لیکن ہم غیر جانبدار نہیں ہیں۔ ہم امن کے ساتھ ہیں۔ مودی نے انٹرویو میں استدلال کیا کہ دنیا کو اس بات پر پورا اعتماد ہے کہ ہندوستان کی اولین ترجیح امن ہے۔ ’’آج کی دنیا پہلے سے کہیں زیادہ ایک دوسرے سے جڑی ہوئی ہلے اور ایک دوسرے پر منحصر ہے۔ لچک پیدا کرنے کے لیے سپلائی چینز میں مزید تنوع ہونا چاہیے۔
اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی رکنیت
اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی مستقل رکنیت پر مودی نے تجویز پیش کی کہ موجودہ رکنیت کا جائزہ لیا جانا چاہئے اور اس پر ووٹنگ ہونی چاہیے کہ آیا ہندوستان کو وہاں ہونا چاہیے یا نہیں۔ ’’کونسل کی موجودہ رکنیت کا جائزہ لیا جانا چاہیے اور دنیا سے پوچھا جانا چاہیے کہ کیا وہ چاہتی ہے کہ ہندوستان وہاں رہے۔ ہندوستان جو کچھ بھی کر سکتا ہے وہ کرے گا اور تنازعات کے خاتمے اور پائیدار امن کو یقینی بنانے کے لیے تمام حقیقی کوششوں کی حمایت کرتا ہے۔‘‘