تل ابیب: اسرائیلی وزیر دفاع یوو گیلنٹ نے اس بات کی تصدیق کی کہ فوج میں داخلی ہم آہنگی کے احساس میں کمی آ رہی ہے۔ یوو گیلنٹ نے خبردار کیا ہے کہ جاری عدالتی بحران سے مستقبل میں فوجی کی صلاحیتوں پر اثر پڑ سکتا ہے۔
کنیسٹ میں یوو گیلنٹ نے خارجہ امور اور دفاعی کمیٹی کے ارکان کے ساتھ ایک بند سیکورٹی میٹنگ کے دوران مزید کہا کہ فوج اس وقت اپنے فرائض کی انجام دہی کے لیے اہل ہے تاہم اسرائیل میں سیاسی بحران کے نتیجے میں اس پر اثرات پڑ سکتے ہیں۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ اسرائیلی فوج اب اپنی ذمہ داریاں نبھانے کے لیے اہل ہے لیکن ایسا نقصان پہنچ رہا ہے جس کا اثر طویل مدت میں ہو سکتا ہے۔ یہ احساس ہے کہ فوج میں اندرونی ہم آہنگی ختم ہو رہی ہے۔ انٹیلی جنس اور پبلک سکیورٹی سروسز کے سینئر حکام نے بحث میں حصہ لیا۔ میٹنگ میں موجودہ صورتحال اور اسرائیل کو مختلف محاذوں پر درپیش چیلنجز کا جائزہ لیا۔
اسرائیل میں عدالتی اصلاحات سے متعلق بحران جو اپنے ساتویں مہینے میں داخل ہوگیا ہے اس وقت بڑھ گیا جب کنیسٹ نے گزشتہ پیر کو پہلی ترمیم منظور کی جس میں سپریم کورٹ کے حکومتی فیصلوں کو کالعدم کرنے کے اختیارات کو کم کیا گیا ہے اور عدالت کی آزادی کے بارے میں خدشات پیدا ہوگئے ہیں۔
وزیر اعظم نیتن یاہو اور ان کی دائیں بازو کی حکومت کی جانب سے عدالتی اصلاحات کی ترمیم کے کے منصوبوں کی وجہ سے اسرائیل میں بڑے احتجاجی مظاہرے شروع ہوگئے اور اب تک جاری ہیں۔ نیتن یاھو حکومت کے اس منصوبے نے اسرائیلی معاشرے کو گہرے طور پر تقسیم کردیا ہے۔ بعض ریزرو فوجیوں نے حکم کی نافرمانی کا اعلان بھی کردیا۔
تاہم نیتن یاہو نے کہا کہ حکومت کے اقدامات کو الٹنے کے حوالے سے سپریم کورٹ کے اختیارات کو محدود کرنے کا کنیسٹ کا فیصلہ جمہوریت کو نقصان نہیں پہچائے گا۔