امت نیوز ڈیسک //
سری نگر:جموں کشمیر پولیس نے 34 برس کے بعد ایک کشمیری پنڈت جج نیل کنٹھ گنجو کے قتل کی تحقیقات کا آغاز کیا ہے اور اس سلسلے میں عوام سے اس کیس کی اطلاع و معلومات طلب کی ہے۔ پولیس کی اسٹیٹ انویسٹی گیشن ایجنسی ( ایس آئی اے) نے ایک بیان جاری کرتے ہوئے کہا کہ نیل کنٹھ گنجو کی ہلاکت کے معاملے میں عوام سے درخواست کی جارہی ہے کہ جس بھی شخص یا افراد کو اس قتل کے متعلق معلومات ہو وہ ایس آئی اے سے خفیہ رابطہ کرسکتا ہے۔
ایس آئی اے نے کہا کہ اس ہلاکت کے متعلق سازش کو بے نقاب کرنے کے لیے اس کی تحقیقات کا آغاز کیا گیا ہے اور جس فرد یا افراد کو اس ہلاکت کے متعلق کوئی حقائق یا جانکاری ہو وہ ایس آئی اے سے رابطہ کرے۔ اس شخص یا افراد کا نام مخفی رکھا جائے گا اور معقول انعام سے بھی نوازا جائے گا۔ عوام الناس سے اپیل کی گئی ہے کہ وہ فون نمبر 8899004976 یا ای میل [email protected] پر اس قتل کیس سے متعلق کسی بھی قسم کی معلومات کے لیے رابط قائم کر سکتے ہیں۔
غور طلب ہے کہ نیل کنٹھ گنجو جموں وکشمیر ہائی کورٹ کے جج تھے اور معروف کشمیری پنڈت تھے۔ ان کو سنہ 1989 میں سرینگر میں ہلاک کیا گیا تھا اور اس وقت عسکریت پسند تنظیم جموں وکشمیر لبریشن فرنٹ پر ان کی ہلاکت کا الزام عائد کیا گیا تھا۔ نیل کنٹھ گنجو نے جے کے ایل ایف کے بانی مقبول بھٹ کو بھارتی ڈپلومیٹ کی لندن میں ہلاکت کا قصوروار ٹھہرایا تھا اور ان کو پھانسی کی سزا سنائی تھی۔ مقبول بٹ کو سنہ 1984 میں دلی کے تہاڑ جیل میں پھانسی دی گئی تھی اور اسی جیل میں دفن بھی کیا گیا تھا۔ نیل کنٹھ گنجو سے قبل بی جے پی سے منسلک کشمیری پنڈت ٹیکہ لال ٹپلو کی ہلاکت کی گئی تھی۔ ان ہلاکتوں کے بعد کشمیری پنڈتوں میں خوف و دہشت پیدا ہوا تھا اور اس کے بعد دیگر کشمیری پنڈتوں کی ہلاکت کے بعد یہ اقلیت آبادی وادی سے جموں منتقل ہوئی تھی۔
ذرائع کے مطابق ایس آئی اے سنہ 1989 اور 1990 کے مابین کشمیری پنڈتوں کی ہلاکتوں کے معاملوں کی تحقیقات کرے گی۔ یاد رہے کہ اس سے قبل ایس آئی اے نے رواں برس مئی میں علیحدگی پسند رہنما میر واعظ عمر فاروق کے والد مولوی فاروق کے قتل میں مبینہ طور ملوث سرینگر کے دو افراد کو گرفتار کیا تھا۔ ایس آئی اے نے کہا تھا کہ یہ دونوں ملزمین 30 برسوں سے فرار تھے۔ مولوی فاروق کو 21 مئی سنہ 1990 میں عسکریت پسندوں نے ان کے گھر واقع نگین حضرت بل میں ہلاک کیا تھا۔