امت نیوز ڈیسک //
نئی دہلی: حکومت نے سابق صدر رام ناتھ کووند کی صدارت میں ایک کمیٹی تشکیل دی ہے جو ‘ون نیشن ون الیکشن’ یعنی ایک ملک، ایک انتخاب کے امکانات کا جائزہ لے گی۔ اس سے لوک سبھا انتخابات کے وقت میں توسیع کے امکانات کے دروازے کھل گئے ہیں تاکہ عام انتخابات مختلف ریاستوں میں ہونے والے اسمبلی انتخابات کے ساتھ ہی کرائے جا سکیں۔ ذرائع نے جمعہ کو بتایا کہ سابق صدر جمہوریہ کووند اس کے امکانات اور میکانزم کا جائزہ لیں گے کہ کس طرح ملک میں لوک سبھا اور ریاستی اسمبلی کے انتخابات ایک ساتھ کرائے جا سکتے ہیں۔ واضح رہے کہ 1967 تک ملک میں لوک سبھا اور اسمبلی کے انتخابات ایک ساتھ ہوئے تھے۔
ذرائع کے مطابق کووند اس سلسلے میں ماہرین سے بات کریں گے اور مختلف سیاسی جماعتوں کے لیڈروں سے بھی تبادلہ خیال کریں گے۔ یہ اقدام حکومت کی جانب سے 18 ستمبر سے 22 ستمبر تک پارلیمنٹ کا خصوصی اجلاس بلانے کے ایک دن بعد سامنے آیا ہے۔ تاہم حکومت نے پارلیمنٹ کے خصوصی اجلاس کے ایجنڈے کا اعلان نہیں کیا ہے۔ 2014 میں اقتدار میں آنے کے بعد سے، وزیر اعظم نریندر مودی مسلسل انتخابات سے پڑنے والے مالی بوجھ اور انتخابات کے دوران ترقیاتی کاموں میں ہونے والے نقصان کا حوالہ دیتے ہوئے لوک سبھا اور ریاستی اسمبلی کے انتخابات ایک ساتھ کرانے کے خیال کو آگے بڑھانے کی وکالت کی تھی جس بلدیاتی انتخابات بھی شامل ہیں۔
کووند نے بھی مودی کے خیالات کو دہرایا اور 2017 میں صدر بننے کے بعد اس کی حمایت کی۔ 2018 میں پارلیمنٹ سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا تھا، ‘متواتر انتخابات سے نہ صرف انسانی وسائل پر بہت بڑا بوجھ پڑتا ہے بلکہ انتخابی ضابطہ اخلاق کا نفاذ بھی ان ترقیاتی کاموں کو مکمل کرنے کے عمل میں رکاوٹ ہے۔ مودی کی طرح انہوں نے بھی اس موضوع پر مسلسل بحث کرنے پر زور دیا تھا اور امید ظاہر کی تھی کہ سیاسی جماعتیں اس مسئلہ پر اتفاق رائے پر پہنچ جائیں گی۔
پانچ ریاستوں میزورم، مدھیہ پردیش، چھتیس گڑھ، تلنگانہ اور راجستھان میں نومبر-دسمبر میں اسمبلی انتخابات ہونے والے ہیں اور اس کے بعد لوک سبھا انتخابات اگلے سال مئی جون میں ہونے ہیں۔ حکومت کے اس قدم سے عام انتخابات کے قبل از وقت ہونے یا پھر کچھ ریاستی انتخابات کے ملتوی ہونے کا امکان ہے۔ لوک سبھا انتخابات کے ساتھ آندھرا پردیش، اڈیشہ، سکم اور اروناچل پردیش اسمبلیوں کے انتخابات بھی ہونے ہیں۔”