امت نیوز ڈیسک //
سرینگر: جموں و کشمیر کے لیفٹیننٹ گورنر منوج سنہا نے ایک تقریب کے دوران دعویٰ کیا کہ غیر جانبدارانہ سروے کر کے دیکھیں، تو پتہ چلے گا کہ مرکز کے زیر انتظام جموں و کشمیر کی 80 فیصد آبادی انتخابات کے حق میں نہیں ہے۔ ایل جی کے اس بیان پر منگل کے روز جموں و کشمیر کے سابق وزیر اعلیٰ اور نیشنل کانفرنس کے نائب صدر عمر عبداللہ نے اُن کے بیان کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے منوج سنہا کو ‘جموں و کشمیر کا نیا راجا’ قرار دیا۔ سماجی رابطہ ویب سائٹ ایکس پر منوج سنہا کے اس بیان پر ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے عمر اللہ نے لکھا کہ "جموں و کشمیر کے نئے راجا سے ملو جو بے تاج حکمران رہنے کے لیے اس قدر بے چین ہیں کہ اب وہ اسمبلی انتخابات کروانے پر آمادہ نہیں ہیں، وہ اپنی رضامندی کا جواز پیش کرنے کے لیے سروے کرانا چاہ رہے ہیں۔”یہ بھی پڑھیں: عمرعبدللہ نے سیاسی رہنماؤں کی رہائی کا مطالبہ کیا۔
انہوں نے اپنے ایکس کے پوسٹ میں مزید لکھا کہ "بھارت واقعی جمہوریت کی ماں ہے اور ہم جموں و کشمیر میں اس کے یتیم بچے ہیں۔ شاید یہی منطق ہے کہ بی جے پی نے ملک بھر میں انتخابات کو روکنے کے لیے اس طرح کے حربے کا استعمال کرنا شروع کر دیا ہے۔
واضح رہے کہ جموں وکشمیر کے لیفٹیننٹ گورنر منوج سنہا نے ایک تقریب کے دوران کہا تھا کہ اگر آپ کشمیر میں اسمبلی انتخابات پر عوامی سروے کروائیں گے تو آپ کو پتہ چلے گا کہ 80 فیصد عوام انتخابات کے حق میں نہیں ہے۔ خیال رہے کہ جموں و کشمیر میں اسمبلی انتخابات نہ کروائے جانے پر کشمیر کی سیاسی پارٹیاں بی جے پی پر نکتہ چینی کرتی ہیں اور الزام عائد کرتی ہیں کہ بی جے پی کشمیر میں اسمبلی انتخابات کروانے سے ڈرتی ہیں۔