امت نیوز ڈیسک //
سرینگر: پارٹی مخالف سرگرمیوں میں ملوث ہونے کے پیش نظر بھارتیہ جانتا پارٹی کی ڈسپلنری کمیٹی نے جماعت کے آٹھ کشمیری لیڈران کو نوٹس جاری کی ہے۔
سنیل سیٹھی کی سربراہی میں بی جے پی کی ڈسپلنری کمیٹی نے جموں وکشمیر پارٹی ترجمان الطاف ٹھاکر، علی محمد میر، جی ایم میر، آصف مسعودی، عرف راجا، انوار خان، منظور بٹ اور بلال پرّے کو پارٹی مخالف سرگرموں کے سلسلے میں نوٹس بیجھی ہے۔
جاری نوٹس میں کہا گیا ہے کہ "صوفی یوسف کے خلاف ڈسپلنری کی انکوائری کرتے ہوئے ڈسپلنری کمیٹی کے نوٹس میں آیا کہ آپ میں سے ہر ایک کے خلاف پارٹی میں نظم و ضبط برقرار رکھنے کے لیے منفی سرگرمیوں میں ملوث ہونے کے سنگین الزامات کے ثبوت سامنے آئے ہیں۔”
نوٹس میں مزید کہا گیا ہے کہ”آپ کی سرگرمیوں سے پارٹی قیادت میں عدم اعتماد کا احساس پیدا ہوا ہے۔ پارٹی میں آپ کی پوزیشن اور آپ کی ماضی کی شراکت کو مدنظر رکھتے ہوئے ڈسپلنری کمیٹی نے فیصلہ کیا ہے کہ آپ کو طرز عمل پر غیر مشروط معافی مانگنے کا ایک موقع دیا جائے گا اور آئندہ ایسی کسی بھی سرگرمی کو دوبارہ نہ کرنے کی صورت میں ڈسپلنری کمیٹی آپ کے خلاف باقاعدہ کارروائی شروع کرے گی۔ جس کی وجہ سے آپ کو پارٹی کے آفیشل عہدوں سے ہٹایا جا سکتا ہے اور یہاں تک کہ نظم و ضبط کے الزامات ثابت ہونے کی صورت میں بنیادی رکنیت سے بھی آپ کو خارج کیا جاسکتا ہے۔
کمیٹی کا یہ بھی کہنا تھا کہ جب یہ آٹھ لیڈران غیر مشروط معافی نامہ ایک ہفتے میں پیش کرتے ہیں تو وہ پارٹی کے ریاستی صدر کو مزید کاروائی کے لئے بھیج دیا جائے گا۔
واضح رہے کہ 11 ستمبر کو بھارتیہ جنتا پارٹی کی جموں و کشمیر یونٹ نے پارٹی کے سینئر لیڈر و نائب صدر صوفی یوسف کو مبینہ طور پر پارٹی مخالف سرگرمیوں میں ملوث ہونے پر وجہ بتاؤ نوٹس جاری کیا تھا۔ نوٹس میں صوفی یوسف کو سات دنوں کے اندر جواب دینے کا حکم دیا گیا تھا.