(ٹوکیو) ہم میں سے بہت سے لوگ طویل عرصے تک بیٹھتے ہیں، چاہے دفتر میں ہو یا گھر زیادہ دیر تک بیٹھے رہنا یہ صحت کے لیے نقصان دہ ہو سکتا ہے۔
JAMA میڈیکل جرنل میں شائع ہونے والی ایک حالیہ تحقیق میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ جو لوگ کام پر اور گھر پر زیادہ دیر تک بیٹھے رہتے ہیں ان میں کم بیٹھنے والوں کی نسبت ڈیمنشیا ہونے کا امکان زیادہ ہوتا ہے۔
محققین جنہوں نے برطانیہ کے بائیو بینک کے ڈیٹا کا استعمال کیا جو کہ لاکھوں برطانویوں کی زندگیوں، صحت اور اموات کے اعداد و شمار کا ایک بڑا ذخیرہ ہے نتیجہ اخذ کیا کہ طویل عرصے تک بیٹھنے کے منفی اثرات بہت مضبوط ہو سکتے ہیں۔
حیران کن امر یہ ہے کہ باقاعدگی سے ورزش کرنے والے افراد کو بھی زیادہ خطرات کا سامنا کرنا پڑتا ہے اگر وہ دن میں زیادہ تر بیٹھتے ہیں۔
اس تناظر میں بوسٹن یونیورسٹی میں نیورو سائنس کے پروفیسر اینڈریو بڈسن اور کتاب "سیون اسٹیپس ٹو لائف” کے مصنف نے واشنگٹن پوسٹ کو وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ اس تحقیق میں جس میں 60 سال یا اس سے زیادہ عمر کے 49,841 مرد و خواتین شامل تھے سے ظاہر ہوا کہ اگر مرد اور عورتیں دن میں کم از کم 10 گھنٹے بیٹھتی ہیں تو ان میں اگلے سات سالوں میں ان کے ڈیمنشیا ہونے کا خطرہ 8 فیصد زیادہ ہو سکتا ہے۔
کم از کم 12 گھنٹے بیٹھے رہنے والے لوگوں کے لیے ڈیمنشیا کا خطرہ 63 فیصد تک پہنچ جاتا ہے۔
اس کے علاوہ محققین کا کہنا ہے کہ زیادہ دیر بیٹھےرہنے والے لوگوں کو ورزش کا بھی کوئی خاص فائدہ نہیں ہوتا۔ 10 گھنٹے یا اس سے زیادہ بیٹھنے والوں کو ڈیمنشیا کا خطرہ رہتا ہے۔