امت نیوز ڈیسک //
لیفٹیننٹ گورنر منو ج سِنہا نے آج ضلع بارہمولہ کے اسپریشنل بلاک سنگھ پورہ میں سنکلپ سپتاہ کے دوران ” ربیع مہم ۔ ربیع فصلوں کی بوائی “ کا اِفتتاح کیا۔
لیفٹیننٹ گورنر نے اَپنے خطاب میں کسانوں کو مُبارک باد پیش کی اوراَفسروں کو ہدایت دی کہ وہ تیل کے بیجوں اور دالوں میں خود کفالت کے لئے پیداوار کو بڑھانے کی خاطر اہم انپٹس ، کھادوں کی بروقت فراہمی ، جدید ٹیکنالوجیوں کی سہولیت کو یقینی بنائیں۔
اُنہوں نے ربیع فصلوں کی کاشت میں مثالی تبدیلی لانے کے لئے جموںوکشمیر یوٹی اِنتظامیہ کی کوششوں کا اشتراک کیا۔
لیفٹیننٹ گورنرنے کہا کہ گزشتہ ربیع سیزن کے دوران صوبہ کشمیر میںپہلی بار زرد اِنقلاب دیکھنے میں آیا تھا اور 1.4 لاکھ ہیکٹر رقبہ کو سرسوں کی کاشت کے تحت لایا گیا تھا ۔اُنہوں نے کہا کہ ربیع 2020-21ءتک تقریباً70 فیصد قابل کاشت زمین ربیع سیزن میں بنجر ہتی تھی۔
اُنہوں نے کہا کہ صوبہ کشمیر میں ربیع فصل کی شدت میں تیزی سے اِضافہ ہوا ہے ۔اُنہوں نے کہا کہ 2022-23ءمیں کسانوں نے 2,027 میٹرک ٹن کی ربیع فصلوں کی کٹائی کی جس سے 5,000 کروڑ روپے کی تخمینہ آمدنی حاصل ہوئی۔
لیفٹیننٹ گورنرنے کہا ،” یہ زراعت اور اس سے منسلک شعبے کے لئے سنہری دور ہے۔ مجھے یقین ہے کہ زرعی شعبے میں تیز رفتار ترقی” وکست بھارت“ کے ویژن میں مدد ملے گی۔“
اُنہوں نے زرعی شعبے پر’ جامع زرعی ترقیاتی پروگرام ( ایچ اے ڈی پی)‘ کے اہم اثرات کو اُجاگر کرتے ہوئے کہا کہ انقلابی اقدام کے تحت جموں و کشمیر کے کسانوں کوحوصلہ اَفزائی کی جارہی ہے کہ وہ زرعی شراکت دار میں شامل ہوں اوراَپنی ضروریات کے مطابق ملک بھر میں دستیاب اختراعی اوردیرپا حل کا اِستعمال کریں۔
لیفٹیننٹ گورنرنے مزید کہا کہ کسانوں کو خدمات اور ضروری معلومات کی دہلیز پر فراہمی کے لئے تکنیکی اقدامات سے ایک دیرپا میکانزم بھی تیار کیا جا رہا ہے۔
لیفٹیننٹ گورنر نے اِفتتاحی تقریب میں اَفسروں کو ہدایت دی کہ وہ ہر پنچایت میں پرائمری ایگریکلچر کریڈٹ سوسائٹیوں کے قیام کے لئے کوششیں کریں۔
اُنہوں نے کہا کہ کوآپریٹو سیکٹر میں زرعی ترقی اور خوشحالی کے لئے بے پناہ صلاحیت موجود ہے۔ اُنہوں نے کہا کہ پی اے سی ایس اور فارمر پروڈیوسر آرگنائزیشنوں کی رسائی سے پیداوار میں استحکام اور دیرپایت آئے گی، زراعت اور اس سے منسلک شعبے میں پیداوارمیں اضافہ ہوگا۔
لیفٹیننٹ گورنر نے کہاکہ تربیت اور صلاحیت سازی پروگرام بھی فارم کی پیداواری صلاحیت بڑھانے میں اہم کردار ادا کر رہے ہیں۔ کسی کسان کو پیچھے نہ چھوڑیں۔ اُنہوں نے کہا کہ اَفسروں کو اس بات کو یقینی بنانا چاہئے کہ تمام کسان ’دکش پورٹل ‘پر رجسٹرڈ ہیں اور انہیں ہر ممکن مدد اور فوائد فراہم کئے جائیں۔
اُنہوں نے کہا،”مجھے یقین ہے کہ کسانوں کی محنت، سائنسی علم اور ٹیکنالوجی کی توسیع، تنوع اوربین فصل کاری کی صلاحیت کو بروئے کار لاتے ہوئے بوائی سے لے کر فروخت تک کے کاموں کے لئے مضبوط رابطوں سے جموںوکشمیر یوٹی اگلے چار برسوں میں کسانوں کی آمدنی کے لحاظ سے نمبر ایک خطہ بن جائے گا۔“